بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربت میں رب المال کے لیے ماہانہ پچاس ہزار اور مضارب کے لیے ماہانہ بیس ہزار نفع طے کرنے کا حکم


سوال

مضاربت کے طور  پر کاروبار میں منافع یا پرافٹ کا تعین کرنا کیسا ہے؟ مثلاً ایک ماہ کے  لیے معاہدہ کر لیا کہ تین لاکھ کے کاروبار میں ستر ہزار روپے منافع ہوگا، اس میں سے بیس  ہزار محنت کرنے والے کو ملے گا اور باقی پچاس ہزار روپے تین  لاکھ  رقم مہیا کرنے  والے کو ملے گا اور وہ محنت کرنے والا ابتدائی چند ایام میں ہی  پچاس ہزار روپے  منافع ادا کرنے کی پیشکش کرتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

1.. شرکت  (مثلاً  دو افراد کا مشترکہ طور پر کاروبار کرنا) یا مضاربت (ایک شخص کی محنت اور دوسرے کا سرمایہ) میں بنیادی طور پر یہ ضروری ہے کہ نفع  کی تقسیم حاصل شدہ نفع کے فیصد کی صورت میں ہو، رقم دے کر اس پر ماہانہ فکس (متعین)  منافع لینا شرعاً ناجائز  ہے، لہذاتین  لاکھ  کی رقم دینے والے کا اس شرط پر رقم دینا کہ ماہانہ پچاس ہزار رقم دینے والے کو اور بیس ہزار روپے محنت کرنے والے کو ملیں گے ، شرعاً جائز نہیں ہے، مضاربت میں کسی ایک یا دونوں فریقوں کے نفع کو  بطور  رقم متعین کرنے سے مضاربت کا معاملہ فاسد ہوجاتا ہے؛ لہٰذا مذکورہ معاملہ ناجائز ہے۔

مضاربت کی جائز صورت یہ ہے کہ رقم دینے والا  اور محنت کرنے والا   (دونوں فریق) عقد کے وقت   باہمی رضامندی سے یہ طے کرلیں کہ اس رقم سے جو بھی نفع ہوگا، اس کا اتنا فیصدرقم لگانے والے  کا ہوگا اور اتنا فیصد محنت کرنے والے کا ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 648):

"(وكون الربح بينهما شائعًا) فلو عين قدرًا فسدت (وكون نصيب كل منهما معلومًا) عند العقد.

ومن شروطها: كون نصيب المضارب من الربح حتى لو شرط له من رأس المال أو منه ومن الربح فسدت، وفي الجلالية كل شرط يوجب جهالة في الربح أو يقطع الشركة فيه يفسدها، وإلا بطل الشرط وصح العقد اعتبارًا بالوكالة.

(قوله: كل شرط إلخ) قال الأكمل: شرط العمل على رب المال يفسدها، وليس بواحد مما ذكر، والجواب أن الكلام في شروط فاسدة بعد كون العقد مضاربة، وما أورد لم يكن العقد فيه عقد مضاربة فإن قلت: فما معنى قوله يفسدها إذ النفي يقتضي الثبوت قلت: سلب الشيء عن المعدوم صحيح كزيد المعدوم ليس ببصير،، وسيأتي في المتن أنه مفسد قال الشارح لأنه يمنع التخلية فيمنع الصحة فالأولى الجواب بالمنع فيقال: لا نسلم أنه غير مفسد سائحاني (قوله: في الربح) كما إذا شرط له نصف الربح أو ثلثه بأو الترديدية س (قوله: فيه) كما لو شرط لأحدهما دراهم مسماة س (قوله بطل الشرط) كشرط الخسران على المضارب س. "

مضابت کی تعریف اور مضاربت جائز ہونے کی شرائط تفصیل سے دیکھنے کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کریں:

مضاربت کی تعریف اور اس کی شرائط

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200917

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں