بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربت میں مضارب اور رب المال کی حیثیت


سوال

 مضاربت کے کاروبار میں کاروبار کا مالک کون ہوگا رب المال یا مضارب؟

جواب

مضاربت کے کاروبار  میں عمل مضارب کا ہوتا ہے اور راس المال یعنی پیسوں کامالک رب المال ہوتا ہے ،تفصیل اس کی یہ ہے کہ رب المال اپنا سرمایہ اور پیسہ مضارب کو حوالے کرتاہے، پھر مضارب اپنی مرضی سے کاوباری اور تجارتی قواعد و اصول کا لحاظ کرتے ہوئے تصرف کا مالک ہوتا ،لیکن پیسہ اور سرمایہ اصلاً اس کا نہیں ہوتا، بلکہ رب المال کا ہوتا ہے، چنانچہ مضاربت کے کاروبار میں نفع باہمی طے شدہ فیصد کے اعتبار سے دونوں کے درمیان ہوتا ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أما تفسيرها شرعا فهي عبارة عن عقد على الشركة في الربح بمال من أحد الجانبين والعمل من الجانب الآخر."

(الباب الأول في تفسير المضاربة وركنها وشرائطها وحكمها، ج:٤، ص:٢٨٦، ط:دار الفكر بيروت)

تبیین الحقائق میں ہے:

"وإنما صار وكيلا بالتصرف؛ لأنه متصرف في ملكه بأمره وهذا معنى الوكالة."

(كتاب المضاربة، ج:٥، ص:٥٣، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها) أن يكون المال مسلما إلى المضارب لا يد لرب المال فيه فإن شرطا أن يعمل رب المال مع المضارب تفسد المضاربة."

(الباب الأول في تفسير المضاربة وركنها وشرائطها وحكمها، شرائط صحتها، ج:٤، ص:٢٨٦، ط:دار الفكر بيروت)

بدائع الصنائع میں ہے:

"المقصود من عقد المضاربة هو الربح، والربح لا يحصل إلا بالشراء والبيع إلا أن شراءه يقع على المعروف، وهو أن يكون بمثل قيمة المشترى، أو بأقل من ذلك مما يتغابن الناس في مثله؛ لأنه وكيل وشراء الوكيل يقع على المعروف."

(كتاب المضاربة، فصل في بيان حكم المضاربة، ج:٦، ص:٨٧، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

نہایہ شرح الہدایہ میں ہے:

"المضاربة تنعقد لإيجاب الشركة في الربح."

(كتاب المضاربة، حكم المضاربة، ج:١٨، ص:٢٢٩، ط:مركز الدراسات الإسلاميةبجامعة أم القرى)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100359

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں