بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربت میں نفع کی فیصد کا تعین


سوال

میں نے کاروبار میں سرمایہ لگایا  ہے، اور دوسرا شرکت دار کہہ  رہا ہے کہ میں محنت کروں گا، سرمایہ میرا ہوا اور محنت دوسرے بندے کی، تو منافع کس طرح تقسیم  ہوگا،50/50یا میں نے اس کو  40/60 کا کہا ہے؟

جواب

دونوں صورتیں جائز ہیں،جس پر آپ دونوں کا اتفاق ہوجائیں،چاہیں تو  دونوں پچاس پچاس فیصد نفع لے لیں اور اگر باہمی رضامندی سے سرمایہ کار  ساٹھ فیصد اور محنت کرنے والا چالیس فیصد لے لے،  تب بھی کوئی حرج نہیں۔ البتہ اگر خدانخواستہ نقصان ہوا تو اُس کی تلافی اوّلًا نفع سے کی جائے گی،  اگر حاصل شدہ نفع سے نقصان پور انہ ہوا تو اصل سرمائے سے نقصان پورا کیا جائے گا، ورکنگ پارٹنر سے نقصان وصول کرنا درست نہیں ہوگا بشرطیکہ اس کی طرف سے کوتاہی یا زیادتی نہ پائی جائے۔ ورکنگ پارٹنر کا یہی نقصان متصور ہوگا کہ  محنت کے باوجود اسے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و لو قال: خذ هذا الألف فاعمل بالنصف أو بالثلث أو بالعشر، أو قال: خذ هذا الألف وابتع به متاعاً؛ فما كان من فضل فلك النصف ولم يزد على هذا شيئاً، أو قال: خذ هذا المال على النصف أو بالنصف ولم يزد على هذا جازت استحساناً، ولو قال: اعمل به على أن ما رزق الله تعالى أو ما كان من فضل فهو بيننا جازت المضاربة قياساً واستحساناً، هكذا في المحيط".(4/285)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200639

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں