بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربت میں اصل رقم محفوظ رہنے کی شرط لگانا


سوال

میں نے اپنے دوست کو بزنس میں پیسے انویسٹ کرنے کو دیے اس شرط پرکہ  اصل رقم بھی محفوظ رہے گی اور ماہانہ دس فیصد پرافٹ وصول ہو گا۔جس بزنس میں انویسٹ کیا اس کا پرافٹ بھی پہلے سے فکس تھا۔اس نے اپنے پرافٹ سے دس فیصد دینے کا وعدہ کیا ہے۔اس بزنس میں نقصان کی قطعی گنجائش نہیں تھی۔کیا حاصل شدہ رقم جائز ہے یا سود کے زمرے میں آتی ہے؟

جواب

 صورت مسئولہ میں سائل نے اپنے دوست کو بزنس میں پیسے انویسٹ کرنے کے لیے اس شرط پر دیے کہ اصل رقم محفوظ رہے گی، اور ماہانہ دس فیصد  پرافٹ وصول کرے گا،یہ سودی معاملہ ہے ناجائز ہے،لہذا حاصل شدہ رقم جائز نہیں ہوگی۔

البتہ مضاربت پر دینا جائز ہے اس کی صورت یہ ہے کہ رقم دیتے وقت یہ معاہدہ کریں کہ اس رقم سے کاروبار کرنے کے بعد جو نفع ہوگا،اس سے اخراجات نکالنے کے بعد جو نفع بچے گا اس میں سے مثلاً دس فیصد نفع سرمایہ دار کو اور نوے فیصد نفع مضارب (محنت کرنے والے)کو ملے گا اور ماہانہ نفع حساب کرکے اسی طرح تقسیم کرتے رہیں گے،اور ااگر اتفاق سے نقصان ہوجائے تو پہلے دونوں کے نفع سے اس کو پورا کیاجائے گا،اور دونوں کے نفع سے پورا نہ ہو تو پھر سرمایہ دار کا نقصان ہوگا اور محنت کرنے والے کی محنت ضائع ہوجائے گی،اس کو محنت کے عوض کچھ نہیں ملے گا،اس طرح معاہدہ کرکے مضاربت کرنا جائز ہوگا۔

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

"المادة (1427) إذا تلف مقدار من مال المضاربة فيحسب في بادئ الأمر من الربح ولا يسري إلى رأس المال ، وإذا تجاوز مقدار الربح وسرى إلى رأس المال فلا يضمنه المضارب سواء كانت المضاربة صحيحة أو فاسدة."

(الکتاب العاشر الشرکات،الباب السابع في حق المضاربة،الفصل الثالث في بيان أحكام المضاربة،ص275،ط؛دار الجیل)

درر  الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"(المادة 1428) - (يعود الضرر والخسار في كل حال على رب المال وإذا شرط أن يكون مشتركا بينهما فلا يعتبر ذلك الشرط) . يعود الضرر والخسار في كل حال على رب المال إذا تجاوز الربح إذ يكون الضرر والخسار في هذا الحال جزءا هالكا من المال فلذلك لا يشترط على غير رب المال ولا يلزم به آخر. ويستفاد هذا الحكم من الفقرة الثانية من المادة الآنفة وإذا شرط أن يكون مشتركا بينهما أو جميعه على المضارب فلا يعتبر ذلك الشرط. انظر المادة (83) أي يكون الشرط المذكور لغوا فلا يفسد المضاربة (الدرر) ؛ لأن هذا الشرط زائد فلا يوجب الجهالة في الربح أو قطع الشركة فلا تفسد المضاربة به حيث إن الشروط الفاسدة لا تفسد المضاربة (مجمع الأنهر)."

(الکتاب العاشر الشرکات،الباب السابع في حق المضاربة،الفصل الثالث في بيان أحكام المضاربة،ج3،ص459،ط؛دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100244

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں