بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا اسلامی بینک میں مضاربت کے طور پر پیسے رکھ سکتے ہیں؟


سوال

کیا اسلامی بینک میں مضاربت کے طور پر پیسے رکھ سکتے ہیں؟

جواب

 مروجہ اسلامی بینکوں  کا اگرچہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ علماءِ کرام کی نگرانی میں  شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتے ہیں،  لیکن ان  بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان میں بھی سرمایہ کاری کرنا (مضاربہ کا حصہ بن کر) جائز نہیں ہے  ،اور اس سے حاصل ہونے والا نفع  حلال نہیں ہے۔ 

مرقاة المفاتيح  میں ہے:

"و عن عمر بن الخطاب - رضي الله عنه " إن آخر ما نزلت آية الربا، وإن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قبض ولم يفسرها لنا، فدعوا الربا والريبة ". (رواه ابن ماجه والدارمي)»

(الربا والريبة) أي شبهة الربا أو الشك في شيء مما اشتملت عليه هذه الآيات أو الأحاديث فإن الشك في شيء من ذلك ربما يؤدي إلى الكفر."

(کتاب البیوع باب الربا، 5/ 1926، دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"والبيوع الفاسدة فكلها من الربا."

( کتاب البیوع ، باب الربا، 5/ 169،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101059

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں