بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربہ کے نفع میں سرمایہ کار کا کتنا حصہ ہوگا؟


سوال

آج سے تقریبا دوسال پہلے میں نے اپنے ایک دوست کو کچھ رقم اس کے کاروبار میں سرمایہ کاری کے لئے دی تھی۔رقم دیتے وقت میں نے پوچھا تھا کہ کتنا منافع ھوگا ؟ تو اس نے جواب دیا تھا کہ اندازا ایک فیصد سے ڈیڑھ فیصد تک کا نفع ہوسکتا ہے ۔اس بات کو دوسال کا عرصہ گزر چکا ہے اور میرے دوست نے مجھے اس دوران کسی قسم کا کوئی نفع نہیں دیا، نہ ہی کسی قسم کا حساب وغیرہ کیا گیا ۔اب میری جانب سے تقاضا کرنے پر اس نے کہا کہ مجھے کاروبار میں نفع تو ہوا ھے مگر میرے پاس گزشتہ دوسال کا حساب موجود نہیں اور میرا دوست مجھے نفع میں سے حصہ بھی دینے پر تیار ھے۔آپ سے یہ ہی گزارش ہے کہ آپ رہنمائی فرمادیجئے کہ اب میں اپنے دوست سے کس حساب سے نفع میں حصہ لے سکتا ہوں ؟

جواب

مذکورہ معاملہ شرعی اعتبار سے مضاربہ کہلاتا ہے، جس کے صحیح ہونے کے لئے معاہدے میں نفع کی شرح متعین کرنا ضروی شرط ہے، جبکہ مذکورہ معاملے میں آپ کے دوست ( مضارب) نے نفع کی شرح طے کرنے کی بجائے ایک اندازہ بتایا تھا، لہذا اس شرط کے نہ پائے جانے کی بنا پر شرعا یہ عقد مضاربہ فاسد ہے، اب اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اس کاروبار کا پورا حقیقی نفع آپ کو ملے گا اور آپ کے دوست کو کاروبار اس کی محنت کی اجرتِ مثل (مارکیٹ میں ان کی جیسی قابلیت کے افراد کو اس قسم کے کام پر دی جانے والی اجرت) ملے گی، لیکن اس کو اجرتِ مثل اور اس نفع میں سے جو کم ہو گا، وہ دیا جائے گا، یعنی اگر مجموعی نفع مثلاََ ایک لاکھ ہے اور اجرتِ مثل ایک لاکھ دس ہزار بنتی ہے تو اسے دونوں رقموں میں سے کم یعنی ایک لاکھ ہی ملیں گے، اگر مکمل حساب موجود نہیں توکاروباری اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے باہمی رضامندی سے نفع کی مقدار طے کر کے باقی حساب کیا جا ئے گا۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143512200028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں