بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مزمل نام رکھنا


سوال

میری ایک کزن کا نام ہم نے "مزمل"  رکھا ہے، کیا یہ نام رکھنا درست ہے؟ کیوں کہ ایک آدمی نے اسے بتایا ہے کہ یہ نام کچھ بھاری ہے۔ مہربانی کرکے بتائیں  کہ یہ نام کیسا ہے ؟

جواب

"مُزَّمِّل"  نام کے معنی  کپڑے  میں لپٹنے  والے کے ہیں ، یہ  نام  نبی کریم  صلی  اللہ  علیہ  و سلم  کے  مبارک ناموں میں سے ایک نام ہے،  اور یہ مذکر نام ہے، اگر کزن سے مراد لڑکی ہے، تو اس کا یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔  لیکن اگر لڑکے کا نام "مزمل" رکھا ہے تو  یہ نام  رکھنا  نہ صرف درست ہے، بلکہ برکت اور سعادت کا باعث ہے، اور ان صاحب کا یہ کہنا درست نہیں کہ یہ  نام بھاری ہے۔

صفوۃ التفاسیر(440/3):

"اللغة: {المزمل} المتلفف بثيابه يقال: تزمل بثوبه أي التف به وتغطى، وزمل غيره إذا غطاه قال امرؤ القيس: كبير إناس في بجاد مزمل ... التفسير: {ياأيها المزمل} أي يا أيها المتلفف بثيابه، وأصله المتزمل وهو الذي تلفف وتغطى، وخطابه صلى الله عليه وسلم  بهذا الوصف {ياأيها المزمل} فيه تأنيس وملاطفة له عليه السلام قال السهيلي؛ إن العرب إذا قصدت ملاطفة المخاطب وترك معاتبته سموه باسم مشتق من حالته التي هو عليها كقول النبي صلى الله عليه وسلم  لعلي حين غاضب فاطمة وقد نام ولصف بجنبه التراب قم أبا تراب، إشعارا بأ، هـ ملاطف له، وغير عاتب عليه، والفائدة الثانية، التنبيه لكل متزمل راقد ليله، لتنبه إلى قيام الليل وذكر الله تعالى، لأنه الاسم المشتق من الفعل، يشترك فيه المخاطب، والتَّزْميلُ: اللّفُّ فِي الثَّوْبِ، وَمِنْه حديثُ قَتْلَى أُحُدٍ: زَمِّلُوهُمْ بِثِيابِهِمْ، أَي لُفُّوهُمْ فِيهَا، وَفِي حديثِ السَّقِيفَةِ: فَإِذا رَجُلٌ مُزَمَّلٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، أَي مُغَطَّى مُدَثَّرٌ، يَعْنِي سَعْدَ بنَ عبُادَةَ، وقالَ امْرُؤُ الْقَيْسِ: كَبِيرُ أُنَاسٍ فِي بِجَادٍ مُزَمَّلِ وتَزَّمَّلأَ: تَلَفَّفَ بالثَّوْبِ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں