میں نے بیوی کو طلاق دیدی ہے، اب وہ کہتی ہے کہ جس گھر میں ہم رہائش پذیر ہیں وہ میرا ہے، حالانکہ 18 سال پہلے یہ گھر مجھے میرے دوستوں نے گفٹ کیا تھا، اور شناختی کارڈ کی مدت ختم ہونے کی وجہ سے میں نے بیوی کے نام پر کیا تھا، اب وہ کہتی ہے کہ یہ میرا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ ان کا مذکورہ دعوی کس حد تک درست ہے؟ کیوں کہ میری نیت ہدیہ کرنے کی نہیں تھی، صرف شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے ان کے نام کیا تھا۔
صورتِ مسئولہ میں چونکہ سائل نے مکان اپنی بیوی کے صرف نام کیا تھا،مالکانہ قبضہ اور تصرف اپنابرقراررکھا،لہذا مذکورہ مکان سائل کی ملکیت ہے،بیوی کا یہ کہنا کہ "وہ میرا ہے" درست نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وتصح بإيجاب ك وهبت ونحلت وأطعمتك هذا الطعام ولو) ذلك (على وجه المزاح) بخلاف أطعمتك أرضي فإنه عارية لرقبتها وإطعام لغلتها بحر (أو الإضافة إلى ما) أي إلى جزء (يعبر به عن الكل کوهبت لك فرجها وجعلته لك) لأن اللام للتمليك بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة."
(کتاب الھبة،5/ 688،ط:سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144306100864
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن