بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مطلقہ بیوہ کے نفقہ کا حکم


سوال

اگر میاں بیوی دس سالوں سے ساتھ رہ رہے ہیں اور اب ان کے درمیان علیحدگی ہو رہی ہے، مکان عورت کا اپنا ذاتی ہے شوہر ان کے ساتھ رہتا تھا، تو  پوچھنا  یہ ہے کہ عدت کے دوران نان و نفقہ کی مد میں شوہر کے ذمہ کیا کیا ہوگا؟ عورت کی ضروریات میں ان کی دوائیاں، طعام، یوٹیلیٹی بلز وغیرہ  شامل ہیں؟

جواب

عورت کو  طلاق دیتے وقت  جس گھر میں  اُ س کےشوہر کی رہائش  ہے،  اُسی گھر میں وہ عورت  عدت گزارے گی ،نیز اگر مطلّقہ اپنے گھرمیں عدت گزار رہی ہے تو عدت کے دوران مطلّقہ کا نفقہ،  یعنی طعام شوہر کے ذمہ لازم ہے ۔

محیط البرھانی میں ہے :

" اجتمع على المطلقة طلاقاً رجعياً تستحق النفقة والسكنى ما دامت العدة قائمة سواء كانت حاملاً أو حائلاً، وهذا لأن بعد الطلاق الرجعي النكاح قائم وإنما أشرف على الزوال عند انقضاء العدة وذلك غير مسقط للنفقة، كما إذا  علق طلاقها بمضي شهر، وأما المبتوتة فلها النفقة والسكنى أيضاً ما دامت في العدة حائلاً كانت أو حاملاً، وهذا مذهبنا."

کتاب النفقات ،الفصل الثانی فی نفقة المطلقات ،ج،3،ص،553،ط،دارالکتب العلمیة

فتاوى هنديه ميں ہے :

"المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعيّا أو بائنّا أو ثلاثّا حاملاّ كانت المرءة أو لم تكن.

( كتاب الطلاق، الباب السابع عشر في النفقات ، الفصل الثالث في نفقة المعتدة،ج،1ص،557،ط،دارالفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں