میری بیوی کے پچھلے سال سے ایک شخص سے ناجائز تعلقات اور مراسم ہیں جس کا علم مجھے کچھ عرصہ قبل ہوا اور میں نے اس کی اطلاع اپنے سسرال والوں کو دی لیکن ہزار بار سمجھا نے کے بعد بھی وہ عورت باز نییں آئی بلکہ اس نے تو حد ہی کر دی اور لڑکوں کو میری غیر موجودگی میں میرے گھر لانے لگی جو کچھ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اب وہ دو دن گھر سے غائب رہنے کے بعد واپس تہ آئی لیکن طلاق کا مطالبہ کرتی ہے، بڑے بزرگوں کے سمجھانے کے بعد بھی اس کا موڈ رہنے کا نہیں تھا، اس سے پھلے بھی دس مرتبہ میں نے اس کو معاف کیا لیکن وہ باز نہیں آئی ، مجبورا میں نے اسے طلاق دےدی لیکن اب مسئلہ یہ ھے کہ اس کے بھائ اور بہن اسے رکھنے کو تیار نہیں ہیں، وہ دو دن اپنے ماموں کے پاس رہنے کے بعد کہیں چلی گئ ہے۔میری رہنمائ فرمایئں کہ اس صورت میں میرا کیا کردار ہونا چاہئے؟ اس لڑکے سے اب بھی رابطہ ہے اور وہ اس کو رکھنے کو تیار نہیں ہے۔میری رہنمائ فرمایئں ،اللہ آپ کو اس کا اجر عظیم عطاء فرمایئں۔
صورت مسئولہ میں جب آپ اس کو طلاق دے چکے ہیں تو آپ کا ان سے رشتہ ختم ہو چکا ہے اور وہ شرعا آپ کی ذمہ داری نکل چکی ہیں، اب آپ ان کے کسی فعل کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
البتہ ان کے والدین اور اعزہ و اقارب کو چاہئے کہ ان کو سختی کے ساتھ ان گناہوں سے باز رکھیں کہ اس میں سوائے دنیا و آخرت کی ذلت و رسوائ کے کچھ نہیں آتا۔
فتوی نمبر : 143101200666
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن