بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کا مسجد سے باہر مادری زبان میں دعائیں مانگنے کا حکم


سوال

کیا معتکف شرعی تقاضوں کے لیے مسجد کی  حدودِ  شرعیہ سے باہر نکلنے کے بعد دعائیں مانگ سکتا ہے اور اپنی مادری زبان میں دعائیں مانگ سکتا ہے؟ 

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر معتکف جائے اعتکاف سے باہر محض اپنی فطری حاجت کے لیے نکلا ہے، اور اسی دوران چلتے چلتے دعائیں مانگ  لیں، تو اس سے اعتکاف فاسد نہیں ہوگا، تاہم وہاں  دعاؤوں  کے  لیے بالکل نہ   رکے، فطری حاجت پورا ہوتے  ہی جائے اعتکاف میں آجائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لو خرج لوجه مباح كحاجة الإنسان أو الجمعة وعاد مريضًا أو صلى على جنازة من غير أن يخرج لذلك قصدًا وذلك جائز اهـ وبه علم أنه بعد الخروج لوجه مباح إنما يضر المكث لو في غير مسجد لغير عيادة."

(کتاب الصوم، باب الاعتکاف، ج:2، ص:446، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201835

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں