بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد مطلقہ عقد نکاح کے وقت طے شدہ مہر کی حق دار ہے


سوال

چار سال میاں بیوی عقد نکاح میں رہے،تقریبا چار سال کے بعد خاوند نے بیوی کو 3 طلاق دے دیں،حق مہر موجل 5 تولہ سونا طلائی زیورات اور 5مرلہ زمینی پلاٹ مقرر تھا،اب طلاق ہونے پر سونا اور پلاٹ مکمل دینا ہو گا یا نصف؟ان کے ہاں اولاد نہیں ہوئی کسی نے کہا کہ اولاد نہ ہو تو عورت نصف کی مالک ہو گی۔

جواب

صورت مسئولہ میں نکاح کے وقت مقرر کردہ حق مہر اگر ابھی تک ادا نہ کیا ہو تو طلاق کے بعد طے شدہ (پانچ تولے سونا اور پانچ مرلہ زمین) مکمل حق مہر مطلقہ کا حق ہے جس کی ادئیگی شرعاً اس کے سابقہ شوہر پر لازم ہے۔ باقی یہ بات کہ "جس عورت کی اولاد نہ ہو تو  اسے نصف مہر ملے گا"شرعا  درست نہیں ہے،بلکہ بے اصل من گھڑت ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المهر يتأكد بأحد معان ثلاثة: الدخول، والخلوة الصحيحة، وموت أحد الزوجين سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لا يسقط منه شيء بعد ذلك إلا بالإبراءمن صاحب الحق، كذا في البدائع."

(كتاب النكاح، الباب السابع في المهر، الفصل الثاني فيمايتاكد به المهر، ج: 1، صفحہ: 304، ط: دارالفکر)

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144406101454

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں