بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

متنازع زمین پر مسجد بنانا


سوال

جنجالي زمين (متنازع زمین)  پر مسجدبنانے سے متعلق  اسلام میں کیا حکم هے؟

جواب

مساجد  زمین میں اللہ کے  گھر ہیں، اس لیے مسجد ایسی جگہ قائم کرنی چاہیے  جو جگہ جھگڑے، فتنے اور  فساد  سے پاک ہو،  اگر کوئی زمین  ایسی ہو جس  سے متعلق تنازع ہو  اور ہر ایک کا یہ دعویٰ ہو کہ یہ زمین ہماری ہے ایسی جگہ مسجد نہیں بنانی چاہیے؛ تاوقتیکہ اس زمین سے متعلق کوئی بات واضح نہ ہو جائے، پھر جب کسی ایک فریق کے حق میں فیصلہ ہو جائے تو اس فریق کا اس زمین کو مسجد بنانا درست ہو گا۔

یاد رہے  کہ جو زمین کسی کی مملوکہ ہو اور اسے غصب  کرکے  اس  پر مسجد تعمیر کر دی جائے تو ایسی جگہ مسجد تعمیر کرنے سے وہ مسجدِ شرعی نہیں بنے گی اور اُس میں نماز پڑھنا بھی  مکروہ ہو گا۔

الفتاوى الهندية (1/ 109):

"الصلاة في أرض مغصوبة جائزة، و لكن يعاقب بظلمه فما كان بينه وبين الله تعالى يثاب وما كان بينه وبين العباد يعاقب."

الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 46):

"وإن صلى في ثوب مغصوب أو توضأ بماء مغصوب أو صلى في أرض مغصوبة فصلاته في ذلك كله صحيحة."

مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 130):

"و" تكره في "أرض الغير بلا رضاه."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201428

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں