بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

متنازع زمین میں بروکر بن کر بیچنا اور کمیشن لینے کا حکم


سوال

ایک زمین ہے، جس کے تین دعوے دار ہیں، ہر ایک کہتا ہے کہ میرے پاس اوریجنل کاغذات ہیں، جب کہ زمین کا قبضہ صرف ایک کے پاس ہے اور وہ زمین میں پلاٹنگ کرکے بیچ رہاہے، دوسرا دعوےدار جو حقیقت میں لگتا ہے کہ زمین کا مالک ہے اوراوریجنل کاغذات بھی اس کے نام ہیں، بالفرض وہ کہتا ہے کہ میں اس زمین میں سے ایک فِٹ بھی نہیں بیچتا۔

تو کیا ایسی صورت میں اس متنازع زمین میں بطورِبروکر کمیشن ایجنٹ پلاٹ بیچنااور کمیشن لینا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ زمین سے متعلق حکومتی عہدہ داران سے معلوم کیا جائے(حکومت کے پاس مکمل ریکارڈ موجود ہوتا ہے) کہ یہ زمین کس کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور اس سے رابطہ کیا جائے اور اس کے حوالے کی جائے یا تینوں دعوے دار آپس میں بیٹھ کر مسئلہ حل کرلیں،  بہرصورت جب  تک زمین کا مالک معلوم نہ ہو مذکورہ متنازع زمین کی خرید و فروخت ميں بطور بروکر کمیشن ایجنٹ بننے سے اجتناب کیا جائے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

"{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} "[المائدة: 2]

ترجمہ:" اور ایک دوسرے کی نیک کام اور پرہیزگاری میں مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی پر مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ بیشک اللہ کا سخت عذاب ہے۔ "(بیان القرآن)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « أيها الناس إن الله طيب لايقبل إلا طيباً، وإن الله أمر المؤمنين بما أمر به المرسلين، فقال: ( يٰاَيها الرسل كلوا من الطيبات واعملوا صٰلحاً إنى بما تعملون عليم) وقال: (يا أيها الذين آمنوا كلوا من طيبات ما رزقناكم) ». ثم ذكر الرجل يطيل السفر أشعث أغبر يمد يديه إلى السماء: يا رب يا رب! ومطعمه حرام ومشربه حرام وملبسه حرام وغذى بالحرام؛ فأنى يستجاب لذلك."

(كتاب الزكاة، باب قبول الصدقة من الكسب الطيب وتربيتها، ج:3، ص:85، ط:دارالطباعة العامرة تركيا)

فتاوی شامی میں ہے:

"وما كان سببا لمحظور فهو محظور اهـ."

(كتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:350، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403101369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں