بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مطلقہ عورت سے شادی کرنے کا حکم


سوال

  میرا ایک چھوٹا بھائی   ایک طلاق یافتہ لڑکی کے عشق میں مبتلا ہو گیا ہے ،جس کے دو بچے ہیں اور وہ کہہ رہا ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں ،وہ لڑکی بھائی کے آفس میں جاب کرتی ہے، بھائی  کنوارا ہے اس نے میرے والد سے بات کی تو والد صاحب نے صاف انکار کر دیا اور ناراضی کا اظہار فرمایا ،آپ فرمائیں کہ کس طرح بھائی کو سمجھایا جائے اور کیا کیا جائے، بھائی کہتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی طلاق یافتہ سے شادی کی اور بیوہ عورت سے شادی کی ہے، ہماری والدہ کا  انتقال ہو گیا ہے اور ہمارے ایک بھائی  کا بھی انتقال ہو گیا ہے ،میری ہمشیرہ نے مجھ سے کہا کہ ہم اس سے کہتے ہیں اگر تمہیں اتنا ہی خیال ہے تو تم  مرحوم بھائی کی بیوہ  سے شادی کر لو، قرآن اور سنت کی روشنی میں آپ مشورہ عنایت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ مطلقہ عورت سے نکاح کرنا کوئی عیب کی بات نہیں،  بلکہ کارِ ثواب ہے،  دینی ماحول کے فقدان اور اسلامی تعلیمات سے ناواقفیت کی بناءپر  لوگ مطلقہ کے نکاحِ  ثانی کو معیوب سمجھتے ہیں، حال آں کہ شرعاً  کوئی ممانعت نہیں ہے،البتہ باکرہ عورت سے نکاح کرنا زیادہ بہتر ہے، بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باکرہ عورت سے شادی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں  اگر آپ کا بھائی ایک مطلقہ سے شادی کرنا چاہتا ہے،اور وہ دیندار اور باکردار ہے،تو اس کے ساتھ شادی کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے،البتہ ان کو چاہیے کہ والدین کو اچھے طریقے سے قائل کریں، ان کا مشورہ باعث خیر و برکت ہوتا ہے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"وقال ابن أبي مليكة: قال ابن عباس لعائشة: لم ينكح النبي صلى الله عليه وسلم ‌بكرا ‌غيرك."

(كتاب النكاح، باب: نكاح الأبكار، ج:5، ص:953، ط:دار ابن كثير)

و فیہ ایضاً:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:(‌تنكح ‌المرأة لأربع: لمالها ولحسبها وجمالها ولدينها، فاظفر بذات الدين تربت يداك)."

(كتاب النكاح، باب: الأكفاء في الدين، ج:5، ص:985، ط:دار ابن كثير)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144507100820

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں