بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لفظ'' متعلق'' کے بجائے''مطلق'' کہنے سے طلاق کاحکم


سوال

علی کے آفیسر نے  اس سے کسی معاملے سے متعلق گفتگو کرتے ہوۓ  کہا :علی ! یہ تمہارے مطلق ہے ؟علی نے کہا :جی ،دراصل علی کا آفیسر کہنا چاہتا تھا "متعلق" ،لیکن پنجاب میں لوگ "متعلق" کو "مطلق" پڑھتے ہیں جس کا معنی عربی میں" طلاق دینے والا آدمی" ہے،تو   کیا اس طرح علی کی  بیوی پر طلاق  واقع ہوجاۓ گی؟

جواب

صورت مسئولہ میں  علی کی بیو ی پر کسی قسم کوئی طلاق نہیں ہو گی ۔

شرح مختصر الطحاوی للجصاص میں ہے:

"وأصل آخر: وهو أن كل لفظ احتمل الطلاق، واحتمل غيره: لم يجز لنا إيقاع الطلاق به إلا باعترافه بنية الطلاق، أو بدلالة الحال عليه."

(کتاب الطلاق، ج:3، ص:53، ط:دار البشائر الإسلامية)

الاصل للامام محمد (رحمۃاللہ):

"فإن ‌العرف هو المعول عليه في تحديد معنى الكلمات أكثر من استعمال القرآن للكلمة في معنى معين. فمثلا عند الحلف على عدم أكل اللحم لا يشمل اليمين لحم السمك ما لم يقصد الحالف ذلك، لأنه في الأيمان يعول على استعمال الناس للكلمات في أي معنى. لكن إذا قصد الحالف بذلك معنى معينا فإنه يحمل على ذلك، ويكون استعمال القرآن للكلمة في ذلك المعنى شاهدا لصحة."

(مقدمة، ص:232، ط:دار ابن حزم)

 فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144408102276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں