بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

متعلقہ محکمہ کی اجازت کے بغیر گیس کی لائن اپنے گھر تک لانا


سوال

ہمارے گھر تک گیس کی منظوری نہیں ہوئی ہے، لیکن پڑوسی کے مکان تک ہے، ہمارا میٹر پڑوسی کے مکان پر لگا ہوا ہے، ہم نے وہاں سے کنکشن کر کے پائپ کو اپنے گھر تک پہنچایا ہے، اور پائپ کو چھپا دیا ہے تا کہ محکمے والے لائن کاٹ نہ دیں، لیکن اس کا بل مکمل ادا کر رہےہیں، اور ہم کرائے دار ہیں،کیا یہ گیس استعمال کرنا شرعاً جائز ہے؟ اس گیس پر پکائے گئے کھانے کا کیا حکم ہے؟آخرت میں اس کا کوئی وبال یا گناہ ہو گا؟ اور کس پر ہو گا؟ مالک مکان پر یا کرائے دار پر؟ کیوں کہ یہ کنکشن مالک مکان نے کروایا ہے۔

نیز اگر کرائے دار استاد ہو یا شیخ ہو اور وہ اپنے مرید یا شاگرد کو یہ کھانا کھلائے، اگر وہ نہیں کھاتا تو استاد اور پیر ناراض ہوتے ہیں اور غلط کنکشن بھی ختم نہیں کرواتے، شاگرد اور مرید بتاتا ہے کہ یہ کنکشن غیر قانونی ہے تو وہ بات سننے پر آمادہ نہیں، تو شاگرد کے لیے اس کھانے کا کیا حکم ہے؟ کھا لے یا نہ کھائے؟ اگر کھا لے تو شاگرد پر گناہ ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ گیس کمپنی کی اجازت کے بغیر گیس کی لائن لینا شرعاً درست نہیں ہے،  صورتِ مسئولہ میں چونکہ مکان مالک نے گیس کمپنی کی اجازت کے بغیر گیس لائن حاصل کی ہے؛ اِس لیے مالک مکان اس تصرف کی وجہ سے گناہ گار ہے، اُس کو چاہیے کہ متعلقہ محکمہ سے منظوری لے کر گیس استعمال کرے۔ اگر کرایہ دار کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں تھا تو وہ اس گناہ کے وبال سے بری ہو گا۔

باقی اگر گیس کے استعمال کرنے کے بعد اُس کا باقاعدہ بل کمپنی کو ادا کیا جاتا ہے تو کرایہ دار (سائل) کے لیے اس کنکشن سے حاصل شدہ گیس کے استعمال کرنے اور  اس گیس پر پکے ہوئے کھانے کے کھانے کی گنجائش ہو گی، خواہ وہ کھانا صاحبِ خانہ خود کھائے یا اپنے مہمانوں کو کھلائے، اس گیس پر پکے کھانے کی وجہ سے مہمانوں اور شاگردوں پر کوئی گناہ نہ ہو گا۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «اللهم إني أعوذ بك من الجوع، فإنه بئس الضجيع، وأعوذ بك من ‌الخيانة، فإنها بئست البطانة."

(کتاب الاطعمۃ، باب التعوذ من الجوع، جلد:2، صفحہ:1113، طبع: دار إحياء الكتب العربية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100839

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں