بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مطلقہ والدہ کے نان ونفقہ کا حکم


سوال

ایک مطلقہ خاتون ہے جس کی عدت مکمل ہوچکی ہے، اور اس کے دو بالغ بیٹے ہیں، ایک والد کے ساتھ رہتا ہے اور ایک ماں کے ساتھ، اب مذکورہ مطلقہ خاتون کا نان نفقہ کس کے ذمہ ہے؟ جبکہ مذکورہ خاتون کے دو بھائی بھی ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مطلقہ خاتون کا نان ونفقہ اپنے جوان بیٹوں  کے ذمہ لازم ہے۔

البناية شرح الهداية  میں ہے:

"فصل وعلى الرجل أن ينفق على أبويه وأجداده وجداته، إذا كانوا فقراء وإن خالفوه في دينه. أما الأبوان فلقوله تعالى: {وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا} [لقمان: 15]، فأنزلت في الأبوين الكافرين.

م: (فصل) ش: أي هذا فصل، ولما فرغ من بيان نفقة الأولاد شرع في بيان نفقة الآباء والأجداد والخادم. م: (وعلى الرجل أن ينفق على أبويه وأجداده وجداته إذا كانوا فقراء) ش: وفي " المبسوط ": على الرجل الموسر نفقة أبيه وأمه، وأب الأب وإن علا، وأم الأب وإن علت، وأم الأم وإن علت. وشرط الشافعي في ذلك أن يكون الأب زمنًا ولم يوافقه أحد. وفي " التنبيه ": ويجب على الأولاد ذكورهم وإناثهم نفقة الوالدين، وإن علوا بشرط الفقر والزمانة، والجنون مع الصحة قولان، أظهرهما: لا يجب.

(کتاب النفقة،  فصل نفقة الآباء والأجداد والخادم، ج:5، ص:699، ط:دارالکتب العربیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100747

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں