بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مطلقہ مغلظہ بیوی کو ساتھ رکھنے والے کی امامت کا حکم


سوال

ایک شخص جو اپنی بیوی کو تین طلاق دے کر بغیر حلالۂ شرعیہ کے رکھے ہوۓ ہے ،اس کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایسا شخص جو اپنی بیوی کو تین طلاق دے کر اس کو اپنے پاس رکھے ہوئے ہو،ایسا شخص فاسق ہے،اور فاسق کی امامت مکروہ تحریمی ہے،البتہ اگر ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھ لی جائے ،تو نماز ادا ہوجائے گی۔

واضح رہے کہ یہ تحریر مذکورہ سوال کا اصولی جواب ہے، اگر واقعہ کی نوعیت مختلف ہے تو جواب مختلف ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويكره) (‌إمامة ‌عبد) (وفاسق وأعمى).

(قوله وفاسق) من الفسق: وهو الخروج عن الاستقامة، ولعل المراد به من يرتكب الكبائر كشارب الخمر، والزاني وآكل الربا ونحو ذلك، كذا في البرجندي إسماعيل.

وفي المعراج قال أصحابنا: لا ينبغي أن يقتدي بالفاسق إلا في الجمعة لأنه في غيرها يجد إماما غيره. اهـ. قال في الفتح وعليه فيكره في الجمعة إذا تعددت إقامتها في المصر على قول محمد المفتى به لأنه بسبيل إلى التحول."

(كتاب الصلوة، ج:1، ص:560، ط:سعید)

سوال:

ایک شخص نے اپنی زوجہ کو طلاق دی ،اس پر حکم شرعی معلوم کیا گیا،تو علمائے کرام نے طلاقِ مغلظہ ثابت کرتے ہوئے حلالہ کا حکم دیا،لیکن یہ شخصِ مذکورہ حلالہ کو عار خیال کرتا ہے،اور تعلقِ زوجین قائم رکھتے ہوئے اپنے پاس زوجہ کو رکھے ہوئے ہے،یہ شخص پنج وقت نماز کا امام ہے،جمعہ وعیدین وغیرہ کا امام کبھی کبار  ہوتا ہے۔صورتِ بالا کے ہوتے ہوئے یہ امامت کی اہلیت رکھتا ہے یا نہیں ؟اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں ؟جو نمازیں اس کے پیچھے پڑھی جائیں گی، وہ صحیح ہوں گیں یا نہیں ؟اکثر لوگ اس واقعہ کی وجہ سے اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے، ایسی صورت میں اس کو امامت کرنی چاہیے یا نہیں ؟

جواب:جس عورت کو طلاقِ مغلظہ واقع ہوچکی ہے،اس کو بلا حلالہ کے رکھنا حرام ہے،اس کی حرمت نصِ قطعی سے ثابت ہے:فان طلقها فلا تحل له من بعد حتي تنكح زوجا غيره.پھر جب تک شخصِ مذکورہ اس عورت کو جدا کرکے حرام کاری سے توبہ نہ کرے ،اس وقت تک اس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے ،اس کے پیچھے نماز پڑھنے سے فرض ادا ہوجائے گا،مگر اس کو امام بنانے سے کراہت تحریمی کا گناہ ہوگا۔

(باب الامامۃ، ج:6، ص:222، ط:ادارۃ الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505101717

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں