شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی اور عدت کا نفقہ دینے سے منکر ہے،مہر کی رقم تو ادا کرے گا لیکن عدت کے نفقہ کا منع کر رہا ہے۔
کیا شرعا اس شوہر پر عدت کا نفقہ لازم ہے کہ نہیں؟
مطلقہ پر اسی گھر میں عدت گزارنا لازم ہے جس گھر میں اسے طلاق واقع ہوئی ہے،طلاق کے بعد عدت مکمل ہونے تک شوہر پر اپنی مطلقہ کا نان نفقہ اور رہائش لاز م ہے،بشرط یہ ہے کہ مطلقہ عدت اپنے شوہر کے گھر گزارے یا اس کی اجازت سے اپنے والدین کے گھر عدت گزارے،شوہر کی اجازت کے بغیرشوہر کے گھر کے علاوہ کسی اور کے گھر میں عدت گزارنے کی صورت میں نان نفقہ ساقط ہوجائے گا۔
الدر المختاروحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"(و) تجب (لمطلقة الرجعي والبائن، والفرقة بلا معصية كخيار عتق، وبلوغ وتفريق بعدم كفاءة النفقة والسكنى والكسوة)
(قوله وتجب لمطلقة الرجعي والبائن) كان عليه إبدال المطلقة بالمعتدة؛ لأن النفقة تابعة للعدة، وقيد بالرجعي والبائن احترازا عما لو أعتق أم ولده فلا نفقة لها في العدة كما في كافي الحاكم، وعما لو كان النكاح فاسدا ففي البحر لو تزوجت معتدة البائن وفرق بعد الدخول فلا نفقة على الثاني لفساد نكاحه ولا على الأول إن خرجت من بيته لنشوزها. وفي المجتبى: نفقة العدة كنفقة النكاح.
وفي الذخيرة: وتسقط بالنشوز وتعود بالعود، وأطلق فشمل الحامل وغيرها والبائن بثلاث أو أقل كما في الخانية."
(کتاب الطلاق،باب النفقۃ،ج3،ص609،ط؛سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604101119
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن