بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مطلقہ کا دورانِ عدت شادی میں شریک ہونا


سوال

سوال یہ ہے کہ ایک لڑکی ہے اسے ابھی چند دنوں قبل طلاق ہوئی ہے اور مستقبل میں ایک ہفتے کے بعد اسی کے گھر میں دوسرے کی شادی ہے تو کیا وہ لڑکی اس شادی میں شرکت کر سکتی ہے، کام وغیرہ کرنے کے لیے؟

جواب

صورت مسئولہ میں یہ مطلقہ  اگربائنہ ہے اور عدت اسی گھر میں گزار رہی ہے جس میں شادی ہے تو  دورانِ عدت بغیر کسی زیب و زینت کے گھر کے اندر ہی رہتے ہوئے شادی میں شریک ہو سکتی ہے، دوسرے کے گھر جانا یا شادی کی تقریبات کے لئے گھر سے نکلنا اور زیب و زینت اختیار کرنا جائز نہیں ۔ مطلقہ رجعیہ ہونے کی صورت میں زیب و زینت کی اجازت ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌المطلقة ‌الرجعية تتشوف وتتزين."

(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، فصل فيما تحل به المطلقة،  472/1، ط:دارالفكر)

وفيه ايضا:

"على المبتوتة والمتوفى عنها زوجها إذا كانت بالغة مسلمة الحداد في عدتها كذا في الكافي. والحداد الاجتناب عن الطيب والدهن والكحل والحناء والخضاب ولبس المطيب والمعصفر والثوب الأحمر وما صبغ بزعفران إلا إن كان غسيلا لا ينفض ولبس القصب والخز والحرير ولبس الحلي والتزين والامتشاط كذا في التتارخانية."

(كتاب الطلاق، الباب الرابع عشر في الحداد، 533/1، ط:دارالفكر)

الدر المختار میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".

(الدر المختار مع رد المحتار، كتاب الطلاق،‌‌باب العدة، فصل في الحداد، 536/3، سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں