بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مطلقہ بیوی کی عدت کا خرچہ کس پر ہے؟


سوال

طلاق کے بعد عدت میں بیوی کا خرچہ اٹھانا ضروری ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں  اگر مطلقہ بیوی عدت کے ایام میں شوہر کے گھر میں گزارے یا شوہر کی اجازت سے میکے میں گزارے تو دونوں صورتوں میں عدت کا خرچہ دینا شوہر پر لازم ہے اور اگر مطلقہ بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر کسی اور جگہ چلی گئی تو عدت کا خرچہ دینا شوہر پر لازم نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعيا أو بائنا، أو ثلاثا حاملا كانت المرأة، أو لم تكن كذا في فتاوى قاضي خان الأصل أن الفرقة متى كانت من جهة الزوج فلها النفقة، وإن كانت من جهة المرأة إن كانت بحق لها النفقة، وإن كانت بمعصية لا نفقة لها، وإن كانت بمعنى من جهة غيرها فلها النفقة ... بخلاف ما لو نشزت فطلقها، ثم تركت النشوز فلها النفقة كذا في محيط السرخسي والأصل في هذه أن كل امرأة لم تبطل نفقتها بالفرقة، ثم بطلت في العدة بعارض منها، ثم زال العارض في العدة تعود نفقتها، وكل من بطلت بالفرقة لا تعود النفقة إليها في العدة، وإن زال سبب الفرقة كذا في البدائع."

( كتاب الطلاق، الباب السابع عشر في النفقات، الفصل الثالث في نفقة المعتدة، ١ / ٥٥٧، ط: دار الفكر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101076

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں