بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

متعلقہ ادارے میں بل جمع نہ کرسکنے کا حکم


سوال

 ایک شخص نے بغیر میٹر کے کنیکشن سے گیس استعمال کیا ہے ،اب وہ اس استعمال شدہ گیس کا اندازہ کرکے اس کی رقم سوئی گیس کے محکمے میں جمع کرنا چاہتا ہے، لیکن متعلقہ ادارے میں صرف بل کے ذریعے ہی رقم جمع ہو سکتی ہے ،تو اب یہ رقم کسی اورسرکاری  فنڈ یا محکمے میں جمع کرسکتا ہے؟ یا کسی سرکاری یا غیر سرکاری فلاحی تنظیم میں  جمع کر سکتا ہے؟ مجھے ایک عالم نے بتایا کہ کسی بھی سرکاری سکول یا ہسپتال میں اگر دیدے تو بھی رقم ادا ہو جائےگی۔

جواب

واضح رہے کہ   حکومت  کی طرف سے قیمتاً جو سہولیات عوام کو فراہم کی جاتی ہیں ان پرپورے معاشرے کا مشترکہ حق ہوتا ہے، اس  حق سے خلافِ قانون اور خلافِ ضابطہ فائدہ اٹھانا چوری، عوام کی حق تلفی اور دھوکا دہی کے زمرے میں آتا ہے جو کہ شرعاً ناجائز اور حرام   ہے، اجتماعی اورمشترکہ   چیز کی چوری کا گناہ بھی فرد کی چوری کے گناہ سے زیادہ ہے،بغیر میٹر کنیکشن کے گیس  استعمال کرنا شرعاً  ناجائز اور قانوناً جرم ہے ۔

لہٰذاصورتِ مسئولہ میں سائل کو چاہیے کہ وہ اپنے اس عمل  پرندامت اور شرمندگی کا اظہار کرکے  صدقِ  دل سے توبہ و استغفار کرتارہےاور استعمال شدہ گیس کی رقم  سوئی گیس کے محکمے میں کسی بھی طرح جمع کرائے،البتہ سائل کے بیان کے مطابق اگر واقعی متعلقہ ادارے میں   کوشش کے باوجود رقم جمع کرانا ممکن نہیں ہے ،توچونکہ سوئی گیس کا ادارہ ایک سرکاری ادارہ ہے اور یہ  رقم جو سائل کے ذمہ ہے سرکاری خزانے کاحق ہے،لہٰذا  کسی بھی  سرکاری محکمہ کے ذریعے سرکاری خزانے تک وہ رقم پہنچانے سے سائل  برئ الذمہ ہوجائے گا ۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں مذکور ہے:

"جس طرح شخصی املاک  کی چوری گناہ ہے،اسی طرح قومی املاک میں چوری بھی گناہ ہے،بلکہ بعض اعتبارات سے یہ چوری زیادہ سنگین ہے،کیونکہ ایک آدمی سے تو معاف کرانا بھی ممکن ہےاور پوری قوم سے معاف کرانے کی کوئی صورت ہی نہیں"۔

(معاملات،284/7،ط:مکتبہ لدھیانوی)

الدر المختار مع رد المحتارمیں ہے:

"غصب دراهم إنسان من کیسه، ثم ردها فیه بلا علمه برئ، وکذا لو سلمه إلیه بجهة أخری کهبة، أو إیداع، أو شراء، وکذا لو أطعمه فأکله خلافاً للشافعي. زیلعي".

 ( مطلب في رد المغصوب وفیما لو أبی المالک قبوله،182/6،ط:سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101236

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں