بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کا تھوکنے کے لیے مسجد سے باہر نکلنا


سوال

کیا معتکف مسجد سے باہر تھوک پھینک  سکتا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ معتکف کے لیے    ضرورت شرعی(جیسے کہ نماز جمعہ )اور ضرورت طبعی (استنجاء وغیرہ ) کے لئے نکلنا  درست ہے ،بغیر کسی ضرورت کے باہر نکلنا مفسد اعتکاف ہے ؛لہذا صورتِ مسئولہ میں  معتکف مسجد سے باہر تھوکنے کے لیے  نہ جائے، البتہ وضو کی غرض سے نکلے تو اس دوران تھوک سکتا ہے یا اس کی بہتر صورت یہ ہے کہ اپنے پاس تھوک دان رکھے اور اس میں تھوکے تاکہ مسجد کو گندگی سے بچایا جاسکے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وحرم عليه) أي على المعتكف اعتكافا واجبا، أما النفل فله الخروج؛ لأنه منه لا مبطل كما مر (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبيعية كبول وغائط وغسل ۔

(قوله طبيعية) حال أو خبر لكان محذوفة أي سواء كانت طبيعية أو شرعية وفسر ابن الشلبي الطبيعية بما لا بد منها وما لا يقضى في المسجد (قوله وغسل) عده من الطبيعية تبعا للاختيار والنهر وغيرهما وهو موافق لما علمته من تفسيرها وعن هذا اعترض بعض الشراح تفسير الكنز لها بالبول والغائط بأن الأولى تفسيرها بالطهارة ومقدماتها ليدخل الاستنجاء والوضوء والغسل لمشاركتها لهما في الاحتياج وعدم الجواز في المسجد اهـ فافهم."

(باب الاعتکاف،ج:۲،ص:۴۴۵،سعید)

فتاوی رحیمیہ میں ہے :

"معتکف کا مسجد شرعی سے ضرورت شرعی(جیسے کہ نماز جمعہ )اور ضرورت طبعی (استنجاء وغیرہ ) کے لیے نکلنا درست ہے ، عزیز ورشتہ دار سے ملنا نہ ضرورت شرعی ہے نہ ضرورت طبعی ، لہذا ان سے ملنے کے لیے مسجد شرعی کی حدسے باہر جانا درست نہیں ، اگر باہر گیا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا ، ایسے ہی تھوکنے کے لیے باہر نہ جاوے، البتہ وضو کی غرض سے نکلنا درست ہے،  پانی کی صراحی وغیرہ اپنے پاس رکھے،البتہ اگر پانی اپنے پاس نہ ہو او رلانے والا بھی کوئی موجود نہ ہوتو ایسی مجبوری میں پانی لینے کے لئے جاسکتا ہے۔"

(باب الاعتکاف ،ج؛۷،ص:۲۸۶،دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101327

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں