بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف غسل فرض ہونے کی صورت میں مسجد سے کیسے نکلے؟


سوال

اگر معتکف پر غسل فرض ہوا وہ باہر کیسے نکلے؟ کیا وہ مسجد میں چلتے وقت اپنے پاؤں مسجد کی زمین  پر رکھ کر چل سکتا ہے یا اس کو پاؤں کے نیچے کوئی  کپڑا رکھنا ہے؟

جواب

معتکف آدمی کو دن یا رات میں جب بھی احتلام ہو اور غسل فرض ہوجائے تو اس سے اعتکاف نہیں ٹوٹتا، ایسی صورت میں معتکف کو چاہیے کہ آنکھ کھلتے ہی تیمم کرلے، جس کے لیے کسی کچی یا پکی اینٹ کا پہلے سے انتظام کرلینا چاہیے، ورنہ مجبوری کی صورت میں مسجد کی دیوار وغیرہ پر ہاتھ مار کر مسنون طریقہ کے مطابق تیمم کرلے، پھر غسل کے لیے مسجد عبور کرکے جاسکتا ہے، پاؤں کے نیچے کپڑا رکھنے کی حاجت نہیں۔ 

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (1 / 206):

" وفي منية المصلي: وإن احتلم في المسجد تيمم للخروج إذا لم يخف وإن خاف يجلس مع التيمم ولايصلي ولايقرأ ه،  وصرح في الذخيرة:  أن هذا التيمم مستحب، وظاهر ما قدمناه في التيمم عن المحيط أنه واجب، ثم الظاهر أن المراد بالخوف الخوف من لحوق ضرر به بدنًا أو مالًا كأن يكون ليلاً". 

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (1 / 243):

" قال في المنية: وإن احتلم في المسجد تيمم للخروج إذا لم يخف وإن خاف يجلس مع التيمم ولايصلي ولا يقرأ اه ـ ويؤيده ما قلناه: إن نفس النوم في المسجد ليس عبادةً حتى يتيمم له وإنما هو لأجل مكثه في المسجد أو لأجل مشيه فيه للخروج".

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109202544

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں