بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف خاتون اعتکاف کے دوران گھر کی صفائی وغیرہ کرسکتی ہے؟ / اعتکاف کے دوران واجب غسل میں صابن کا استعمال کرنا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ جو خواتین اعتکاف میں ہوں، وہ گھر کے کام کاج، مثلاً جھاڑو دینا، پوچھا لگانا، بیت الخلاء کی صفائی کرنا، سالن پکانا وغیرہ کام کرسکتی ہے یا نہیں؟

سنت اعتکاف میں اگر غسل جنابت واجب ہوجائے تو کیا غسل جنابت کے دوران صابن استعمال کرنا شرعاً جائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میںعورت کے اعتکاف کے لیے مختص کی گئی جگہ عورت کے حق میں ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، لہذا عورت کے لیے اعتکاف کے دوران شرعی عذر کے بغیر (معتکَف)  مختص کی گئی جگہ سے باہر نکلنا درست نہیں ہے، اس لیے دوران اعتکاف عورت اعتکاف کی جگہ سے باہر  کھانا پکانے یا گھر کے کام کاج کے لیے نہیں نکل سکتی،اور  اگر اس غرض سے باہر نکلی تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا،بوقتِ ضرورت اعتکاف میں بیٹھے بیٹھے جو کام کر سکتی ہیں کرلیں ۔

نیز واجب غسل کے دوران بقدرِ ضرورت صفائی کے لئے صابن استعمال کرسکتے ہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والمرأة تعتكف في مسجد بيتها إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل لا تخرج منه إلا لحاجة الإنسان كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي... ولها أن تعتكف في غير موضع صلاتها من بيتها إذا اعتكفت فيه كذا في التبيين. ولو لم يكن في بيتها مسجد تجعل موضعا منه مسجدا فتعتكف فيه كذا في الزاهدي."

(كتاب الصوم، الباب السابع في الاعتكاف: 1/ 211، ط: ماجدیه)

"حاشية الطحطاوی على مراقي الفلاح "میں ہے:

"قوله: (أو حاجة طبيعية) أي يدعو إليها طبع الإنسان ولو ذهب بعد أن خرج إليها لعيادة مريض أو صلاة جنازة من غير أن يكون لذلك قصدا جاز بخلاف ما إذا خرج لحاجة الإنسان ومكث ‌بعد ‌فراغه فإنه ينتقض اعتكافه عند الإمام بحر."

(‌‌كتاب الصوم، ‌‌باب الاعتكاف: 383، ط: میر محمد کتب خانه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں