بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کے گھر میں فوتگی ہوجائے تو کیا کرے؟


سوال

اگر کوئی شخص مسجد میں اعتکاف میں ہو اور گھر میں کوئی فوت ہو جائے تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟

جواب

اگر معتکف کا کوئی  قریبی عزیز فوت ہوجائے  تو اس صورت میں بھی  بہتر یہ ہے کہ  وہ مسجد سے نہ نکلے، اور اعتکاف میں رہتے ہوئےاس کے لیے دعائےمغفرت اور ایصالِ ثواب کرتا رہے، لیکن اگر بہت قریبی رشتے یا شدتِ غم کی وجہ سے نکل جائے تو  گناہ نہیں ہوگا، البتہ اعتکاف  فاسد ہوجائے گا، بعد میں  روزے کے ساتھ ایک دن ،رات  کے اعتکاف کی قضا لازم  ہوگی۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح (ص: 703):

'' قوله: "بلا عذر معتبر" أي في عدم الفساد فلو خرج لجنازة محرمة أو زوجته فسد ؛ لأنه وإن كان عذراً إلا أنه لم يعتبر في عدم الفساد، قوله: "ولا إثم عليه به" أي بالعذر أي وأما بغير العذر فيأثم ؛ لقوله تعالى: ﴿ وَلَا تُبْطِلُوْآ اَعْمَالَكُمْ ﴾ ."

البحر الرائق (2/ 326):

'' أو خرج لجنازة وإن تعينت عليه، أو لنفير عام، أو لأداء شهادة، أو لعذر المرض، أو لإنقاذ غريق، أوحريق، ففرق الشارح هنا بين المسائل حيث جعل بعضها مفسداً والبعض لا، تبعاً لصاحب البدائع مما لا ينبغي، نعم الكل عذر مسقط للإثم بل قد يجب عليه الإفساد إذا تعينت عليه صلاة الجنازة، أو أداء الشهادة بأن كان ينوي حقه إن لم يشهد، أو لإنجاء غريق ونحوه والدليل على ما ذكره القاضي ما ذكره الحاكم في كافيه بقوله: فأما في قول أبي حنيفة فاعتكافه فاسد إذا خرج ساعةً لغير غائط، أو بول، أو جمعة''.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں