معتکف اگر مسجد کے پرنالے کے ساتھ کھڑے ہوکر غسل کرے اور وہ پانی سیدھا باہر کی طرف جائے تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟
واضح رہے کہ معتکف پر اگر غسلِ جنابت واجب ہو گیا ہو تو اس کے لیے معتکف کا مسجد سے نکل کر غسل کرنا جائز بلکہ ضروری ہے، باقی جمعہ کے غسل یا ٹھنڈک کے لیے غسل کی نیت سے جانا معتکف کے لیے جائز نہیں ہے،البتہ اگر معتکف مسجد کی حدود میں رہتے ہوئے ٹھنڈک وغیرہ کے لیے اس طور پر غسل کرتا ہے کہ پانی مسجد کے فرش پر بالکل نہیں گرتا، بلکہ مسجد سے باہر جاتا ہے تو اس کی اجازت ہے ،اور اگر پانی مسجد کے فرش پر گرے یا معتکف کو مسجد کی حدود سے باہر نکلنا پڑے تو پھر جائز نہیں ہوگا۔
صورتِ مسئولہ میں مسجد کا پرنالہ مسجد کی حدود کے اندر ہے تو وہاں کھڑے ہوکر غسل کرنے کی صورت میں مسجد میں پانی گرکر پھر باہر جائے گا، لہٰذا اس کی اجازت نہیں ہوگی، اور اگر پرنالہ مسجد کی حدود سے باہر ہے تو معتکف کا مسجد سے باہر نکلنا لازم آئے گا، یہ بھی درست نہیں ہے، البتہ اگر گرمی کی شدت وغیرہ کی وجہ سے معتکف کو غسل کی حاجت ہو تو کوئی بڑا برتن (ٹب) وغیرہ رکھ کر اس میں احتیاط سے غسل کرلیا جائے کہ پانی مسجد میں نہ گرے، اور اس پانی کو مسجد سے باہر گرادیا جائے، اسی طرح بوقتِ ضرورت پورٹ ایبل غسل خانے کا انتظام کیا جاسکتاہے، لیکن اس کا معمول بنانا پسندیدہ نہیں ہوگا۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:
"وَإِنْ غَسَلَ الْمُعْتَكِفُ رَأْسَهُ فِي الْمَسْجِدِ فَلَا بَأْسَ بِهِ إذَا لَمْ يُلَوَّثْ بِالْمَاءِ الْمُسْتَعْمَلِ فَإِنْ كَانَ بِحَيْثُ يَتَلَوَّثُ الْمَسْجِدُ يُمْنَعُ مِنْهُ؛ لِأَنَّ تَنْظِيفَ الْمَسْجِدِ وَاجِبٌ، وَلَوْ تَوَضَّأَ فِي الْمَسْجِدِ فِي إنَاءٍ فَهُوَ عَلَى هَذَا التَّفْصِيلِ. اهـ."
( باب الإعتكاف، ٢ / ٣٢٧، دار الكتاب الاسلامي)
الفتاوى الهندية (1/ 212):
"(وأما مفسداته) فمنها الخروج من المسجد فلا يخرج المعتكف من معتكفه ليلا ونهارا إلا بعذر، وإن خرج من غير عذر ساعة فسد اعتكافه في قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى- كذا في المحيط. سواء كان الخروج عامدا أو ناسيا هكذا في فتاوى قاضي خان".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201593
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن