بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کا جمعہ کی نماز کے لیے نکلنا


سوال

جس مسجد میں جمعہ کی نماز  نہ ہوتی ہو ، اس مسجد کے اعتکاف والے جمعہ کی نماز کے لیے دوسری مسجد میں جاسکتے ہیں؟

جواب

اعتکاف ایسی مسجد میں کرنا بہتر ہے جس میں جمعہ کی نماز ہوتی ہو، اگر کوئی شخص ایسی مسجد میں اعتکاف کے لیے بیٹھ گیا ہے جس مسجد میں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی تو چوں کہ جمعہ کی نماز کے لیے جانا شرعی ضرورت ہے؛ اس لیے معتکف جمعہ کی نماز پڑھنے جامع مسجد جاسکتا ہے، اس سے اعتکاف فاسد نہیں ہوگا، البتہ معتکف کو چاہیے کہ ایسے وقت جائے کہ دوسری مسجد میں پہنچ کر خطبہ سے پہلے جمعہ کی سنتیں پڑھ سکے، اور جمعہ کی  نماز کی سنتیں  پڑھ کر جلد واپس آجائے، دیر تک وہاں ٹھہرنا مکروہ ہوگا، لیکن یہ اس صورت میں ہے جب کہ ایسی جگہ اعتکاف میں  ہو  جہاں شرعاً جمعہ واجب ہو ، اگر ایسی بستی یا گاؤں میں اعتکاف میں ہو ، جہاں شرعاً جمعہ ہی واجب نہیں، پھر وہاں سے معتکف کے لیے نکلنا جائز نہیں، اگر نکلا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا ۔ نیز جمعے کے لیے جاتے اور آتے ہوئے راستے میں کسی اور کام میں مشغول ہونا یا رکنا جائز نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 444):

"(وحرم عليه) ... (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم ولايمكنه الاغتسال في المسجد، كذا في النهر (أو) شرعية كعيد وأذان لو مؤذناً وباب المنارة خارج المسجد و (الجمعة وقت الزوال ومن بعد منزله) أي معتكفه (خرج في وقت يدركها) مع سنتها يحكم في ذلك رأيه، ويستن بعدها أربعاً أو ستاً على الخلاف، ولو مكث أكثر لم يفسد؛ لأنه محل له وكره تنزيهاً؛ لمخالفة ما التزمه بلا ضرورة". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں