کیا اعتکاف میں بیٹھا شخص بچوں کو قرآن پڑھا سکتا ہے؟
معتکف کے لیے اعتکاف کی حالت میں تنخواہ لے کر تعلیم دینا یا بچوں کو پڑھانا مکروہ ہے، اور بغیر اجرت کے اللہ کی رضا کے لیے تعلیم دینا جائز اور ثواب کا کام ہے، البتہ اگر معلم اعتکاف میں بیٹھا ہو اور اس کا گزارا صرف تعلیم پر ہی ہوتا ہو اس کے علاوہ اس کا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے یا وہ مدرسہ کا تنخواہ دار ملازم ہے اور اسے وہاں سے چھٹی نہیں مل رہی یا کوئی اور مجبوری ہے ایسے شخص کے لیے اعتکاف کی حالت میں تنخواہ لے کر تعلیم دینے کی گنجائش ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
" قلت: بل في التتارخانية عن العيون جلس معلم أو وراق في المسجد، فإن كان يعلم أو يكتب بأجر يكره إلا لضرورة."
(فرع یکرہ اعطاء سائل المسجد، ج:۶، ص:۴۲۸ ،ط:سعید)
فتاوی بزازیہ میں ہے :
"معلم الصبیان بأجر لو جلس فیه لضرورۃ الحر لا بأس به، وکذا التعلیم إن بأجر کرہ إلا للضرورۃ وإن حسبة لا."
(بزازیۃ علی ہامش الہندیۃ، کتاب الصلاۃ ،ج: ،۴ص:۸۲،ط:رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309101242
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن