بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کا بچے کوساتھ سلانا


سوال

کیا چھوٹے بچے کو اپنے ساتھ اعتکاف میں سلا سکتے ہیں اور اس کی پوٹی دھلوا سکتے ہیں ؟

جواب

 واضح رہے کہ خواتین کے لیے گھر  کی اس جگہ میں اعتکاف کرنے کا حکم ہے جو  نماز، ذکر و  تلاوت کے لیے مختص ہو۔  اور اگر ایسا کوئی مقام گھر میں مختص نہ ہو تو گھر کے کسی گوشہ پر جائے نماز بچھا کر اور اپنا بستر لگا کر متعین کرنا شرعاً ضروری ہوتا ہے ، اس تعیین کے بعد مذکورہ مقام اعتکاف کرنے والی خاتون کے حق میں شرعاً مسجد کے حکم میں ہوگا،کہ وہ اس میں یک سوئی کے ساتھ  عبادت کرے کوئی دوسرا شخص اس کمرے میں نہ آئے اور نا ہی اس کمرے میں کوئی اور سوئے تاکہ یک سوئی اور تنہائی باقی رہے   اور اس  سے بلا ضرورت  شرعیہ اور طبعیہ  نکلنے سے اعتکاف فاسد ہوجائے گا؛ لہذا صورت ِ مسئولہ میں اگر   بچہ اتنا چھوٹا ہے جو ماں کے بغیر نہیں سو سکتا تو عورت کے لیے اسے اپنے معتکف میں سلانےاور  وہیں اس    کا بڑا  پیشاب  دھونے  کی اجازت ہوگی ۔

اور اگر اعتکاف کرنے والا مرد ہے تو چوں کہ معتکف کے علاوہ دیگر افراد کے لیے مسجد میں کھانا، پینا یا سونا مکروہ ہے، معتکف کے لیے بچے کو مسجد میں سلانا اور ا س کے بڑے پیشاب  کو دھونا جس کے لیے مسجد سے باہر جانا پڑے شرعاًجائز نہیں ، اگر وہ دھونے چلا گیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"والمرأة تعتكف في مسجد بيتها إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل لا تخرج منه إلا لحاجة الإنسان كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي. ولو اعتكفت في مسجد الجماعة جاز ويكره هكذا في محيط السرخسي. والأول أفضل، ومسجد حيها أفضل لها من المسجد الأعظم، ولها أن تعتكف في غير موضع صلاتها من بيتها إذا اعتكفت فيه كذا في التبيين. ولو لم يكن في بيتها مسجد تجعل موضعا منه مسجدا فتعتكف فيه كذا في الزاهدي."

(کتاب الصوم ،الباب السابع فی الاعتکاف،ج:۱،ص:۲۱۱،دارالفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"و يكره النوم والأكل فيه لغير المعتكف، وإذا أراد أن يفعل ذلك ينبغي أن ينوي الاعتكاف فيدخل فيه ويذكر الله تعالى بقدر ما نوى أو يصلي ثم يفعل ما شاء، كذا في السراجية."

(کتاب الکراہیۃ،الباب الخامس فی آداب المسجد،ج:۵،ص:۳۲۱،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں