بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کے لیے صابن استعمال کرنا


سوال

کیادورانِ  اعتکاف  صابن استعمال کر سکتے ہیں؟  نیز  ٹوتھ  پیسٹ  سے برش کر سکتے ہیں؟

جواب

صابن سے  ہاتھ دھونے  یا ٹوتھ پیسٹ منجن، مسواک کرنے کے  لیے مسجد سے نکلنا جائز نہیں،  اگر  نکلے گا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا، اور قضا  لازم ہوگی،  کیوں کہ صابن سے ہاتھ دھونا یا ٹوتھ پیسٹ یا منجن کرنا شرعی و طبعی  حاجت میں شامل نہیں،جب کہ معتکف کے لیے شرعی و طبعی ضرورت کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے مسجد سے نکلنے کی شرعاً اجازت نہیں، البتہ نماز  کے  لیے وضو کرنا ہو تو اس دوران اضافی وقت بالکل  صرف کیے بغیر  صابن سے  ہاتھ  دھونا، مسواک، ٹوتھ  پیسٹ  کرنا جائز ہوگا۔ یہی حکم عورت کے لیے اعتکاف کی مقررہ جگہ سے نکلنے کے اعتبار سے ہوگا۔

سنن ابي داؤد  میں ہے:

"حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ - يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ - عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتِ: السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَلَّا يَعُودَ مَرِيضًا، وَ لَايَشْهَدَ جِنَازَةً، وَ لَايَمَسَّ امْرَأَةً وَ لَايُبَاشِرَهَا، وَ لَايَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ، وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ، وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ".

( سنن أبي داود، كِتَابٌ : الصَّوْمُ، بَابٌ : الْمُعْتَكِفُ يَعُودُ الْمَرِيضَ، ٢ / ٥٨٠، رقم الحديث، ٢٤٧٣)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"(قَالَ): وَلَايَنْبَغِي لِلْمُعْتَكِفِ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ الْمَسْجِدِ إلَّا لِجُمُعَةٍ أَوْ غَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ أَمَّا الْخُرُوجُ لِلْبَوْلِ وَالْغَائِطِ فَلِحَدِيثِ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَايَخْرُجُ مِنْ مُعْتَكِفِهِ إلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ»؛ وَلِأَنَّ هَذِهِ الْحَاجَةِ مَعْلُومٌ وُقُوعُهَا فِي زَمَانِ الِاعْتِكَافِ، وَلَايُمْكِنُ قَضَاؤُهَا فِي الْمَسْجِدِ فَالْخُرُوجُ لِأَجْلِهَا صَارَ مُسْتَثْنًى بِطَرِيقِ الْعَادَةِ".

( بَابُ الِاعْتِكَافِ، ٣ / ١١٧، ط: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں