بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیض، مہندی، سودی قرض، مسجد کے پھل اور روح سے متعلق متفرق سوالات کے جواب


سوال

1. کیا عورتیں اپنے سر کے بال جو کمر سے لمبے ہوں ان کو کاٹ سکتی ہیں؟

2. کیا عورت اپنے ہاتھ پر مہندی سےاپنا یا اپنے شوہر کا نام لکھ سکتی ہے، مثلا محمد علی؟ نیز کیا اللہ لکھ سکتی ہے؟

3. خواتین کے  لیے ایام حیض میں ماہواری کپ (Menstrual cup) جو سلکان (Silicon) سے بنا ہوتا ہے، اور اس کو عضو خاص کے اندر لگایا جاتا ہے اور خون جمع  ہونے کے بعد نکال دیا جاتا ہے، کیا اس کا استعمال جائز ہے؟

4. اگر کوئی ضرورت پیش آ جائے اور پیسوں کی ضرورت ہو اور کوئی بغیر سود کے قرض دینے کو تیار نہ ہو تو کیا سود پر قرض لے سکتے ہیں اور بینک سے لون لے سکتے ہیں؟

5. ایک صاحب کہتے ہیں کہ حدیث میں ہے کی مسجد میں جو پھل اگے تو اسے بیچ کر اس کا پیسا مسجد میں لگا دو اور اگر ان پھل کو  کھاؤ تو اس کی قیمت ادا کر دو، کیا ایسی کوئی حدیث ہے؟ کیا ہمیں ایسا ہی کرنا چاہیے؟

6. جو لوگ مر چکے ہیں کیا ان کی روحیں بعض دفعہ کسی شخص پر  چڑھ جاتی ہیں جس طرح جنات چڑھ جاتا ہے؟ کیا ایسا ہوتا ہے یا نہیں؟

جواب

۱) بالغ لڑکیوں اور خواتین کے لیے بال کٹوانا یا منڈوانا ناجائز ہے، اور گناہ اور لعنت کا باعث ہے، حتیٰ کہ شوہر کے کہنے پر بھی بال کٹوانا جائز نہیں ہے ،  البتہ اگر بال سرین سے نیچے تک بڑے ہوجائیں اور عیب دار معلوم ہوتے ہوں تو  سرین سے نیچے والے زائد بال کاٹنے کی اجازت ہے۔ اسی طرح علاج کی شدید مجبوری میں بال مونڈنے کی بھی اجازت ہے۔اور اس غرض سے کہ بال لمبے اور گھنے آئیں بالوں کے خراب سروں کو صرف ایک پور یعنی انگلی کے ایک تہائی حصہ کے بقدر کاٹنے کی اجازت ہے ،  لیکن بطورِ فیشن یا مردوں کے مشابہ (بوائے کٹ وغیرہ) بال کٹوانے کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں ہے۔ اسی طرح حج یا عمرے کے احرام سے نکلنے کے لیے بالوں کو ایک پورے کے بقدر کاٹنا ضروری ہے۔

۲) ہاتھ  پر مہندی سے اپنا یا شوہر کا نام یا لفظ  "اللہ " نہیں لکھنا چاہیے؛ کیوں کہ ان ناموں کے  ساتھ ہاتھوں کو مختلف ضروریا ت میں استعمال کرنا ان ناموں کی (خصوصًا لفظِ اللہ کی ) بے ادبی کو مستلزم  ہے۔

۳)  واضح رہے کی عورتوں  کے لیے خون کے ایام میں شدید عذر کے بغیر خون  قابو کرنے کے لیے فرجِ  داخل (عورت کی اندر والی شرم گاہ)  میں مکمل طور  پر  کسی قسم  کی بھی کوئی چیز ڈالنا مکروہ ہے،  مثلًا کوئی کپڑا یا پیڈ وغیرہ؛ لہذا  اگر خون معمول کے مطابق آتا ہو، یعنی ہر وقت کثیر مقدار میں نہ آتا ہو کہ  پیڈ یا کپڑا باندھنے کے باوجود ٹپکتا ہو، تو خون کو قابو کرنے کے لیے مینسٹرویل کپ (MENSTRUAL CUP) کا لگانا مکروہ ہے؛ کیوں کہ یہ مکمل طور پر فرج داخل میں ڈالا جاتا ہے۔

۴) بینک یا کسی اور سے سودی قرض لینا بہر صورت حرام اور ناجائز ہے۔ 

۵) واضح رہے کہ مسجد میں موجود درختوں کے متعلق اگر یہ بات معلوم ہے کہ واقف یا درخت لگانے والے نے عام لوگوں کے لیے لگائے ہیں تو  پھر عام لوگوں کے لیے اس میں سے کھانے کی اجازت ہے ، ورنہ  بغیر عوض کے کھانے کی اجازت نہیں ہوگی،  بلکہ مسجد کی انتظامیہ یا متولی کو رقم دے کر پھل خریدے جائیں گے،  پھر اس کے کھانے کی اجازت ہوگی۔ یہ حکم قرآن و حدیث میں مذکور اصول سے مستنبط ہے۔ 

باقی جس حدیث  کا سوال میں حوالہ دیا گیا ہے، ان الفاظ میں حدیث  کے متعلق ہمیں  علم نہیں ہے ۔

۶) مرنے والے کی روح کا کسی دوسرے پر چڑھ جانے کا شرعًا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

الأشباه والنظائر  میں ہے:

«تخالف الرجل في أن السنة في عانتها النتف و لايسن ختانها وإنما هو مكرمة، ويسن حلق لحيتها لو نبتت وتمنع عن حلق رأسها.»

(فن ثالث ص نمبر ۲۷۸،دار الکتب العلمیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

«وفيه: قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت زاد في البزازية وإن بإذن الزوج لأنه لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق، ولذا»يحرم على الرجل قطع لحيته، والمعنى المؤثر التشبه بالرجال اهـ. 

(قوله: والمعنى المؤثر) أي العلة المؤثرة في إثمها التشبه بالرجال فإنه لا يجوز كالتشبه بالنساء حتى قال في المجتبى رامزا: يكره غزل الرجل على هيئة غزل النساء.

(کتاب الحظر و الاباحۃ ج نمبر ۶ ص نمبر ۴۰۷،ایچ ایم سعید)

ذخر المتأهلين والنساء للإمام البركوي میں ہے:

«(أما الأول فعند ظهور الدم) (بأن خرج من الفرج الداخل) إلى الفرج الخارج. والأول: وهو المدور بمنزلة الدبر أو الإحليل. والثاني: وهو الطويل بمنزلة الأليتين أو القلفة.

(احکام الکرسف ص نمبر ۱۵۳،دار الفکر)

ذخر المتأهلين والنساء للإمام البركوي  میں ہے:

«(ويكره وضعه) أي: وضع جميعه (في الفرج الداخل) لأنه يشبه النكاح بيدها، "محيط".

(احکام الکرسف ص نمبر ۱۷۱،دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

«استأجر دارا موقوفة فيها أشجار مثمرة هل له الأكل منها؟ الظاهر أنه إذا لم يعلم شرط الواقف لم يأكل لما في الحاوي: غرس في المسجد أشجارا تثمر إن غرس للسبيل فلكل مسلم الأكل وإلا فتباع لمصالح المسجد»

(کتاب الوقف  ج نمبر ۴ ص نمبر ۴۳۲،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201520

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں