بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

متعدد جنازوں میں مقتدیوں کا ہر جنازے کی نیت کرنا


سوال

دو جنازے حاضر تھے، امام نے ایک ہی سلام سے دونوں کی نیت کرلی، جب کہ تمام مقتدیوں نے صرف ایک کی نیت کی تھی، تو کیا نماز جنازہ ہوگیا ہے یا نہیں؟

نوٹ: نماز جنازہ میں امام اور مقتدیوں کا نیت میں مغایرت کے وقت مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

کئی جنازے ہونے کی صورت میں صرف امام کے لیے ان سب کی نیت کرنا ضروری ہے  جب کہ  مقتدیوں  کے لیے اپنے امام کی اقتدا کی نیت کر لینا کافی ہے، ہر جنازے کی نیت کرنا مقتدیوں پر لازم نہیں۔

نیز امام اور مقتدیوں کی نیت نمازِ جنازہ کے حوالے سے متفق ہونا کافی ہے، (یعنی امام کی اقتدا میں نمازِ جنازہ پڑھنے کی نیت کرنا) جنازوں کی تعداد میں متفق ہونا ضروری نہیں،  بلکہ اکیلے امام کا نیت کر لینا کافی ہے۔

الفتاوى الهندية (1 / 165):

"ولو اجتمعت الجنائز يخير الإمام إن شاء صلى على كل واحد على حدة، وإن شاء صلى على الكل دفعةً بالنية على الجميع، كذا في معراج الدراية."

الفتاوى الهندية (1 / 164):

"فالإمام والقوم ينوون ويقولون: نويت أداء هذه الفريضة عبادةً لله تعالى متوجهًا إلى الكعبة مقتديًا بالإمام، و لو تفكر الإمام بالقلب أنه يؤدي صلاة الجنازة يصحّ، و لو قال المقتدي: اقتديت بالإمام يجوز، كذا في المضمرات."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201644

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں