بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

معتدہ عورت کے لیے شیمپو یا صابن استعمال کرنے کا حکم


سوال

معتدہ عورت کے لیےشیمپو یا صابن کا استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب

معتدہ عورت اگر طلاق رجعی کی عدت گزار رہی ہے،تو اس کے لیے شیمپو یا صابن کے استعمال میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔

البتہ معتدہ عورت اگر طلاق بائن یا شوہر کی وفات کی عدت گزار رہی ہوتو حددرجہ کوشش یہ کرے کہ ایسا شیمپو یا صابن کا استعمال کرے جس میں خوشبو وغیرہ نہ ہو، اور اگر ہو تو بالکل کم ہو، اور اگر خوشبو والا شیمپو یا صابن استعمال کیا جائے تب بھی شرعاً اُس صورت میں اجازت ہے کہ اِن کے استعمال سے زیب و زینت مقصود نہ ہو بلکہ نظافت و ستھرائی حاصل کرنا ہی مقصد ہو۔

  البحر الرائق  میں ہے :

"وجب في الموت إظهاراً للتأسف علی فوات نعمة النکاح؛ فوجب علی المبتوتة إلحاقاً لها بالمتوفی عنها زوجها بالأولی؛ لأن الموت أقطع من الإبانة ... دخل في ترك الزینة الامتشاط بمشط أسنانه ضیقة لا الواسعة، کما في المبسوط، وشمل لبس الحریر بجمیع أنواعه وألوانه ولو أسود، وجمیع أنواع الحلي من ذهب وفضة وجواهر، زاد في التاتارخانیة القصب".

(کتاب الطلاق، باب العدة، فصل في الإحداد، ج:4، ص:163، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"على المبتوتة والمتوفى عنها زوجها إذا كانت بالغة مسلمة الحداد في عدتها كذا في الكافي. والحداد الاجتناب عن الطيب والدهن والكحل والحناء والخضاب ولبس المطيب والمعصفر والثوب الأحمر وما صبغ بزعفران إلا إن كان غسيلا لا ينفض ولبس القصب والخز والحرير ولبس الحلي والتزين والامتشاط كذا في التتارخانية."

(كتاب النكاح، الباب الرابع عشر في الحداد، ج:1، ص:533، ط:دارالفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502100856

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں