بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتادہ مستحاضہ کا حکم


سوال

1.ایک خاتون ہیں جن کوہرماہ حیض کےآخرمیں پیلےکلرکاپانی آتاہےاورآٹھویں دسویں دن بالکل سفید پانی آتا ہےتووہ غسل کرلیتی ہیں کبھی کبھی یہ پانی دس دن رات سےبڑھ جاتا ہےتووہ دس دن مکمل کرکےغسل کرلیتی ہیں.اکثر پاکی کےایام میں بھی آتارہتاہےمطلب پاکی کےایام میں کبھی پیلاتوکبھی سفید پانی آتاہےاور کبھی پاکی کےسارے دنوں میں سفیدتو کبھی سارےایام میں پیلا آتا ہے.حیض کےایام میں کبھی ایسابھی ہوتاہےکہ آٹھویں نویں دن سفیدآتاہےتوغسل کرلینےکےبعدپھردس دن کے اندرپیلا پانی آنےلگتاہے.سوال یہ ہےکہ آیایہ پیلاپانی حیض ہی شمارہوگایاپاکی سمجھا جاۓ؟2. مسلسل تین چار ماہ سے ایسے ہوتاہےکہ پاکی کہ پندرہ دن مکمل نہیں ہوتے کہ بلیڈنگ شروع ہو جاتی ہےپندرہ دن مکمل ہونے تک تووہ نماز پڑھ لیتی ہیں. سوال یہ ہے کہ پندرہ دن مکمل ہونےکہ بعدچونکہ یہی بلیڈنگ جاری رہتی ہے تو کیا پھرحیض شمار ہوگی؟

جواب

۱۔واضح رہے کہ زرد (پیلا)رنگ بھی حیض کے رنگوں میں سے ایک رنگ ہے،لہذا اگر حیض کے ایام میں یعنی دس دن کے اندرزرد رنگ کا پانی نظر آئے تو شرعا وہ حیض ہے اور اگر پاکی کے ایام میں زرد رنگ نظر آئے تو وہ شرعا استحاضہ(بیماری کا خون) ہے،نماز ساقط نہیں ہوگی۔

اگر زرد رنگ کا پانی دس دن سے زیادہ جاری رہے تو اگر مذکورہ خاتون کے ایامِ حیض تعداد کے اعتبار سے  متعین ہیں،  مثلًا:سات دن یا آٹھ دن ہرماہ حیض آتا ہے،پھر کسی مہینے حیض کا خون سات یا آٹھ دن سے تجاوز کرجاتا ہےتو پھر اس کی دوصورتیں ہیں اور دونوں کا حکم مختلف ہے۔

  1. ایام عادت سے متجاوز خون اگر دس دن کے اندر بند ہوجائے مثلاً:نو یا دس دن میں تو شرعا اس کو عادت بدل جانا کہتے ہیں یعنی اب اس خاتون کی عادت نو یا دس دن حیض ہے۔
  2. ایام عادت سے متجاوز خون اگر دس دن کے اندر بند نہ ہو بلکہ دس دن کے بعد بھی جاری رہے تو شرعا مذکورہ خاتون کی سابقہ عادت (سات یا آٹھ دن حیض )برقرار رہے گی اور اس کے بعد  سے وہ خون استحاضہ کا شمار ہوگا۔

۲۔تین چار ماہ سے اگر مسلسل حیض اور پاکی دونوں کے ایام میں خون جاری ہے تو حسب عادت حیض کے ایام میں   وہ خون حیض شمار ہوگااور پاکی کے ایام میں اس خون کو استحاضہ شمار کیا جائے گا۔لیکن اگر خون  مسلسل حیض اور پاکی دونوں کے ایام میں جاری  نہیں ہے،بلکہ پاکی کے ایام ختم ہونے سے پہلے خون آنا شروع ہوگیا ہے تو شرعا حکم یہ ہے کہ پاکی کے کم سے کم دن یعنی پندرہ دن تک وہ خون استحاضہ شمار ہوگا اور نماز ساقط نہیں ہوگی،اس کے بعد  حسب عادت (سات،آٹھ دن)حیض شمار ہوگا،اس صورت میں مذکورہ خاتون کے حیض کا زمانہ(وقت) تبدیل ہوجائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها) أن يكون على لون من الألوان الستة: السواد والحمرة والصفرة والكدرة والخضرة والتربية هكذا في النهاية."

(باب فی الدماء المختصۃ بالنساء،ج۱،ص۳۶،ط؛دار الفکر)

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(والزائد) على أكثره أو أكثر النفاس أو على العادة وجاوز أكثرهما. (وما تراه) صغيرة دون تسع على المعتمد وآيسة على ظاهر المذهب (حامل) ولو قبل خروج أكثر الولد (استحاضة.)

(قوله: والزائد على أكثره) أي في حق المبتدأة، أما المعتادة فما زاد على عادتها ويجاوز العشرة في الحيض والأربعين في النفاس يكون استحاضة كما أشار إليه بقوله أو على العادة إلخ. أما إذا لم يتجاوز الأكثر فيهما، فهو انتقال للعادة فيهما، فيكون حيضا ونفاسا رحمتي."

(باب الحیض،ج۱،ص۲۸۵،ط؛سعید)

وفیہ ایضاً:.

"(وأقل الطهر) بين الحيضتين أو النفاس والحيض (خمسة عشر يوما) ولياليها إجماعا (ولا حد لأكثره) ، إن استغرق العمر (إلا عند) الاحتياج إلى (نصب عادة لها إذا استمر) بها (الدم) فيحد لأجل العدة بشهرين به يفتى وعم كلامه المبتدأة والمعتادة

والحاصل أن المبتدأة إذا استمر دمها فحيضها في كل شهر عشرة وطهرها عشرون كما في عامة الكتب، بل نقل نوح أفندي الاتفاق عليه، خلافا لما في الإمداد من أن طهرها خمسة عشر، والمعتادة ترد إلى عادتها في الطهر ما لم يكن ستة أشهر فإنها ترد إلى ستة أشهر غير ساعة كالمتحيرة في حق العدة فقط، وهذا على قول الميداني الذي عليه الأكثر كما قدمناه. وأما على قول الحاكم الشهيد فترد إلى شهرين كما ذكره الشارح. وظهر أن التقدير بالشهرين أو بالستة أشهر إلا ساعة خاص بالمتحيرة والمعتادة التي طهرها ستة أشهر. أما المبتدأة والمعتادة التي طهرها دون ذلك فليسا كذلك. وأن تقدير الطهر في المتحيرة لأجل العدة فقط. وأما غيرها فلم يقيدوا طهرها بكونه للعدة، بل المصرح به في المعتادة أن طهرها عام في جميع الأحكام كما مر، وهذا خلاف ما يفيده كلام الشارح فافهم."

(باب الحیض،ج۱،ص۲۸۶،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102415

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں