بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

معتادہ عورت کا جب خون جاری ہوجائے تو اس کی نماز کے متعلق حدیث


سوال

حیض سے متعلق جو احکامات ہیں ان کے دلیل کہاں سی لی جاتی ہے؟ یعنی ذکر تو صراحتاً قرآن پاک میں موجود ہے اور اس حالت میں مجامعت حرام ہے، ایسے احکامات تو ذکر ہیں، اس کے علاوہ مثلا عورت کو عادت پانچ دن کی تھی، اب اسے بارہ دن آگیا تو پانچ حیض کے اور بقیہ استحاضہ کے شمار ہوں گے اور یوں ہی اگر عادت مقرر نہ تھی، پھر بارہ چودہ دن آیا تو پچھلے (آخری) حیض کے دنوں پر محمول کیا جائے گا، ایسی چیزوں میں دلیل کہاں سے لی جاتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت کے ہر حکم کا  مدار قرآن و حدیث ہی ہے، بعض احکامات قرآن و حدیث میں صراحۃ موجود ہوتے ہیں اور بعض احکامات صراحۃ موجود نہیں ہوتے تو فقہاء کرام قرآن و حدیث  سے ان احکام  کا استنباط  کرتے ہیں۔

سائلہ کا سوال چوں کہ معتادہ  (عادت والی عورت )کی ماہواری کے متعلق ہے تو ذیل میں وہ احادیث ذکر کی جاتی ہیں، جن میں صراحۃ عادت والی عورت کا حکم موجود ہے:

۱)"عن عائشة رضي الله عنها أن أم حبيبة بنت جحش شكت إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم الدم فقال: امكثت قدر ما كانت تحبسك حيضتك، ثم اغتسلي و كانت تغتسل لكل صلاة، راوه مسلم وفي رواية البخاري : توضئي لكل صلاة، وهي لأبي داؤد و غيره من وجه آخر."

(اعلاءالسنن،کتاب الطہارۃ،الحیض و النفاس و الاستحاضہ، باب بناء المعتادۃ اذا استحیضت علی عادتھا، ج نمبر ۱ ص نمبر ۳۷۰، ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیۃ)

"ترجمہ: عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایات ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی خون کی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اتنا روکو جتنا تمہارا حیض تمہیں روکتا تھا پھر غسل کرو اور وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں (یہ امام مسلم کی روایت ہے)، بخاری میں یوں ہے تو وضوء کرو ہر نماز کے لیے۔"

۲)"عن سليمان بن يسار عن أم سلمة زوج النبي قالت أن امرأة كانت تهراق الدماء على عهد رسول الله صلى الله على وسلم فاستفتت لها أم سلمة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : لتنظر عدة الليالي و الأيام التي كانت تحيضهن من الشهر قبل أن يصيبها الذي أصابها فلتترك الصلاة قدر ذلك من الشهر فإذا خلفت ذلك، فلتغتسل ثم لتستثفر بثوب ثم لتصل، رواه أبو داؤد و سكت عنه إلخ."

(اعلاء السنن،کتاب الطہارۃ،الحیض و النفاس و الاستحاضہ، باب بناء المعتادۃ اذا استحیضت علی عادتھا، ج نمبر ۱ ص نمبر ۳۷۰، ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیۃ)

"ترجمہ: سلیمان بن یسار رضی اللہ  نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے  روایت کیا ہے کہ ایک عورت کو خون آنے لگا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ، ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے اس کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ معلوم کیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس بیماری سے پہلے والے مہینے کے جو دن اور رات کی گنتی تھی اس کو دیکھو اور اس حساب سے نماز چھوڑو پھر غسل کرو ، پھر لنگوٹ باندھو  اور نماز ادا کرو۔"

پہلی حدیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ماہواری کا خون جب جاری ہوجائے اور نہ روکے تو پھر عورت اپنی پچھلی عادت کا اعتبار کرتے ہوئے نماز چھوڑے گی اور باقی ایام میں نماز ادا کرے گی۔ اسی طرح دوسری حدیث میں مذکور ہے خون جاری ہونے سے پہلے والے ماہ کی گنتی کا اعتبار کرے گی اور اتنے ہی دن نماز چھوڑے گی۔فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100345

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں