بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

متبنی بنانا اور حقیقی والد کی جگہ پالنے والے کا نام


سوال

كسي كو متبنی بنانا كیسا ہے؟  اور والد کے نام  کی جگہ اپنا نام  لگانا جائز ہے؟

جواب

1- اگر کوئی شخص کسی  بچے کو  لے کر اس  غرض سے اپنے پاس رکھے کہ میں اس کی تربیت وپروش کروں گا، اور اسے بیٹے کی طرح رکھوں گا، اوراس کے اخراجات و مصارف  اٹھاؤں گا، اور اس کے حقیقی والد سے اس کی نسبت منقطع نہ کرے   تو یہ جائز ہے۔

2-  منہ بولا بیٹا چوں کہ حقیقی بیٹا نہیں ہوتا؛ اس لیے اس کو اس کے حقیقی والد کی طرف منسوب کرنا ضروری ہے، اس کی ولدیت میں گود لینے والے کا نام درج کرانا حرام اور ناجائز ہے، ہاں گود لینے والا شخص بطورِ سرپرست اس بچے کو اپنا نام دے سکتا ہے۔

{وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ  ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا اٰبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا }   [الأحزاب: 4، 5]

ترجمہ: اور تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا (سچ مچ کا) بیٹا نہیں بنادیا، یہ صرف تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے، اور اللہ حق بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا راستہ بتلاتا ہے، تم ان کو ان کے باپوں کی طرف منسوب کیا کرو یہ اللہ کے نزدیک راستی کی بات ہے اور اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانتے ہو تو وہ تمہارے دین کے بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں، اور تم کو اس میں جو بھول چوک ہوجاوے تو اس سے تم پر کچھ گناہ نہ ہوگا، لیکن ہاں دل سے ارادہ کر کے کرو (تو اس پر مؤاخذہ ہوگا)، اور اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ (از بیان القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201555

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں