بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

متعدد بار بیوی کو لفظ ’’فارغ‘‘ کہنے کے بعد ساتھ رہنے کا حکم


سوال

میری شادی کو 22 سال ہو گئے ہیں اور 2003 میں میرے خاوند کی گاڑی میں سے کسی دوسری عورت کا کچھ سامان نکلا، جس کے بارے میں پوچھنے پر ہماری بحث شروع ہوگئی تو میرےخاوند نے مجھے کہا کہ  میں نے تمہیں نہیں رکھنا، میری طرف سے تم فارغ ہو اور میرے ابو کو بلا کربھی یہ ہی کہا کہ میری طرف سے فارغ ہے ،لے جائیں اسے، اس کے بعد ابو نے پھر  خاوند کی منت کر کے مجھے اس کے پاس چھوڑ دیا، تب سے آج تک میرا خاوند میرے گھر میں میرے  ساتھ  بھی ہے اور مجھے یہ کہتا ہے کہ میں نے تو تمہیں فارغ کر دیا تھا، تم ہی رہ رہی ہو ساتھ، کیا ہم جائز رہتے رہے ہیں؟ کیا ہمارا نکاح باقی ہے ؟

جواب

     واضح رہے کہ  "فارغ" کا لفظ طلاق کے لیے بطورِ کنایہ استعمال ہوتا ہے، اگر مذاکرہ یا مطالبہ طلاق ہو  یا طلاق کی نیت  سے کہا گیا ہو تو اس سے طلاقِ بائن   واقع ہوتی ہے،  کنایہ کے لفظ سے طلاقِ بائن واقع ہونے کے بعد دوبارہ طلاقِ بائن واقع نہیں ہوتی۔

 آپ کے شوہر نے پہلی مرتبہ جب آپ کو  یہ کہا کہ "میری طرف سے تم فارغ ہو" تو اگر یہ جملہ   مذاکرۂ طلاق میں کہا ہو یا اس جملہ سے طلاق کی نیت  ہو تو اس صورت میں  آپ  پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے اور نکاح ختم ہوگیا،  اور بقیہ الفاظ سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی؛ لہذا اتنا عرصہ جو ساتھ رہے اگر تجدیدِ نکاح کے بغیر رہے تو یہ بغیر نکاح کے رہے، اس پر توبہ استغفار کریں، اب اگر آپ دونوں   باہمی رضامندی سے ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نئے مہر اور شرعی گواہان کے روبرو  دوبارہ عقد نکاح کرنا ہوگا  اور آئندہ کے لیے شوہر کو مزید صرف دو طلاقوں کا اختیار  ہوگا۔

      اور اگر شوہر نے طلاق کی نیت  نہیں کی تھی  اور نہ ہی مذاکرۂ طلاق  تھا تو اس صورت میں مذکورہ  جملے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی تھی ، اس  لیے نکاح تاحال برقرار ہوگا۔

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"(قال): و لو قال: أنت مني بائن أو بتة أو خلية أو برية، فإن لم ينو الطلاق لايقع الطلاق؛ لأنه تكلم بكلام محتمل".

(6 / 72،باب ما تقع به الفرقة مما يشبه الطلاق،ط: دار المعرفة - بيروت) 

"الكنايات ( لاتطلق بها ) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) و هي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب." ( الدرالمختار، ۲۹۶/۳)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200942

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں