مسواک کے پکڑنے کا کیا طریقہ ہے اور کیا وہ حدیث سے ثابت ہے؟
مسواک کو دائیں ہاتھ میں پکڑنا مستحب ہے ؛ اس لیے حضور اقدس صلی اللہ عیہ وسلم ہر اچھی چیز دائیں ہاتھ سے کرنا پسند کرتے تھے، اور مسواک کو پکڑنے کا طریقہ یہ ہے کہ مسواک کو سیدھے ہاتھ کی انگلیوں اور انگوٹھے کے پوروں سے اس طرح پکڑا جائے کہ چھوٹی انگلی(چھنگلی) اور انگوٹھا نیچے کی جانب رہے اور بقیہ انگلیاں اُوپر کی طرف ہوں، اور انگوٹھے کو مسواک کے برش والے حصے کی جانب رکھے اور چھنگلی کی پشت کو دوسری جانب کے آخر میں اوردوسری انگلیاں ان کے درمیان میں اُوپر کی جانب رہیں۔
صاحب بحر علامہ زين الدين ابن نجيم رحمہ اللہ نے البحر الرائق میں اور علامہ سراج الدين عمر بن إبراهيم بن نجيم نے النہر الفائق میں مسواک کرنے کے مذکورہ بالا طریقہ کو مسنون لکھا ہے اور یہ بھی ذکر کیا ہے کہ یہ طریقہ حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے، علامہ شامی رحمہ اللہ نے بھی البحر الرائق اور النہر الفائق کے حوالہ سے اپنی کتاب رد المحتار میں بھی اسی طریقہ کو مسنون لکھا ہے۔
نسائی شریف میں ہے:
"أخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا أبو عاصم، عن محمد بن بشر، عن أشعث بن أبي الشعثاء، عن الأسود بن يزيد، عن عائشة قالت: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب التيامن، يأخذ بيمينه، ويعطي بيمينه، ويحب التيمن في جميع أموره»."
(التيامن في الترجل، 8 / 133، رقم لحدیث:5059، ط: مكتب المطبوعات الإسلامية - حلب)
النهر الفائق شرح كنز الدقائق میں ہے :
"ويندب إمساكه بيمينه بأن يجعل الخنصر أسفله والإبهام أسفل رأسه وباقي الأصابع فوقه، بذلك جاء عن ابن مسعود ولأنه من أعمال الطهارة."
(كتاب الطهارة، فرع، 1 / 40، ط: دار الكتب العلمية)
البحر الرائق میں ہے:
"ويستحب إمساكه باليد اليمنى والسنة في كيفية أخذه أن تجعل الخنصر من يمينك أسفل السواك تحته والبنصر والوسطى والسبابة فوقه واجعل الإبهام أسفل رأسه تحته كما رواه ابن مسعود."
(كتاب الطهارة، سنن الوضو، 1 / 21، ط: دار الكتاب الإسلامي)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(قوله: وندب إمساكه بيمناه) كذا في البحر والنهر، قال في الدرر: لأنه المنقول المتوارث اهـ. وظاهره أنه منقول عن النبي - صلى الله عليه وسلم - لكن قال محشيه العلامة نوح أفندي: أقول: دعوى النقل تحتاج إلى نقل، ولم يوجد. غاية ما يقال أن السواك إن كان من باب التطهير استحب باليمين كالمضمضة، وإن كان من باب إزالة الأذى فباليسرى والظاهر الثاني كما روي عن مالك.
واستدل للأول بما ورد في بعض طرق حديث عائشة «أنه - صلى الله عليه وسلم - كان يعجبه التيامن في ترجله وتنعله وطهوره وسواكه» ورد بأن المراد البداءة بالجانب الأيمن من الفم اهـ ملخصا. وفي البحر والنهر والسنة في كيفية أخذه أن يجعل الخنصر أسفله والإبهام أسفل رأسه وباقي الأصابع فوقه كما رواه ابن مسعود."
(كتاب الطهارة، سنن الوضوء،1/ 114، ط: سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144510101938
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن