بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحب کو واجب کا درجہ دینے کا حکم


سوال

سوال یہ ہے کہ ہم نے اکثر علماء کرام سے سنا ہے کہ ایک فقہی ضابطہ کہ جب کسی مستحب عمل کو واجب کا درجہ دے دیا جائے تو وہ عمل بدعت بن جاتا ہے ۔یہ فقہی ضابطہ احناف کی کس کتاب میں مرقوم ہے؟راہ نمائی فرما دیں ۔

جواب

 امر  مستحب و مندوب کو واجب کا درجہ  دینااس وقت  بدعت ہےکہ جب مستحب پر عمل کرنے کو ایسا لازم سمجھا جائےکہ نہ کرنے والے کو ملامت کی جائے اور رخصت پر عمل کرنے کو درست نہ سمجھا جائے ، اور  یہ ضابطہ  ملا علی قاری رحمہ اللہ کی کتاب مرقاۃ  المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح  ،اورعلامہ شاطبی مالکی کی کتاب الاعتصام للشاطبی اور  دیگر کتب  شروح حدیث وغیرہ میں  مختلف الفاظ کے ساتھ موجود ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  میں ہے"

"قال الطيبي: وفيه أن ‌من ‌أصر ‌على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟."

(کتاب الصلوۃ باب الدعاء فی التشھد      (      31/3)ط مکتبہ التجاریہ  مکہ مکرمہ)

الاعتصام للشاطبی میں ہے:

"ومنها: التزام الكيفيات والهيئات المعينة، كالذكر بهيئة الاجتماع على صوت واحد، واتخاذ يوم ولادة النبي صلى الله عليه وسلم عيدا، وما أشبه ذلك ،ومنها: التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة، كالتزام صيام يوم النصف من شعبان وقيام ليلته."

(الباب الاول فی تعریف البدع وبیان معناھا،51/1،ط:دار ابن الجوزی السعودیہ)

مجمع بحار الانوار میں ہے:

"لا يجعل أحدكم للشيطان شيئا من صلاته يرى أن لا ينصرف إلا عن يمينه، فيه من أصر على مندوب ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان منه»الإضلال، فكيف بمن أصر على البدعة."

(بحث حرف الجیم ،365/1،ط:دائرالمعارف العثمانیہ)

فيض القدير شرح الجامع الصغیرمیں ہے:

"وإذا كان ‌من ‌أصر ‌على مندوب ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان فكيف بمن أصر على بدعة فينبغي الأخذ بالرخصة الشرعية فإن الأخذ بالعزيمة في موضع الرخصة تنطع كمن ترك التيمم عند العجز عن استعمال الماء فيفضي به استعماله إلى حصول الضرر."

(حرف الھمزہ ،293/2،ط:المکتبہ التجاریہ مصر)

التعليق الممجد على موطأ محمد میں ہے:

"من ‌أصر ‌على مندوب والتزمه التزاما هجر ما عداه يأثم."

(ابواب الصلوۃ ،باب الانفتال فی الصلوۃ،35/2،ط:دار القلم دمشق)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307102228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں