یو کے میں کم آمدنی والےطبقے کو بینیفٹس یعنی ماہانہ کچھ رقم (ان کی فیملی کےافراد کے مطابق) حکومت کی طرف سے ملتی ہے، یہ رقم میاں بیوی دونوں کے جوائنٹ اکاؤنٹ میں ہر مہینے آجاتی ہے، کیوں کہ درخواست دونوں کی جانب سے ایک ساتھ جمع کرائی جاتی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ بیوی اپنی آدھی رقم شوہر کی مرضی کے بغیر لے سکتی ہے یا نہیں ؟جب کہ شوہر کام کرتاہےاور بیوی کام نہیں کرتی،شوہراپنےکام کی الگ تنخواہ بھی لیتا ہے، لیکن یہ بینیفٹس والی رقم بچوں والی فیملیز کی سپورٹ کے لیے دی جاتی ہیں۔
صورتِ مسئولہ میں یوکے کی حکومت کی طرف سے کم آمدنی والے طبقے کو بینیفٹس کی مد میں جو رقم میاں بیوی دونوں کو ملتی ہے،اوراگر حکومت کی طرف سے کام کرنے اورنہ کرنے کی کوئی شرط نہ ہو،توایسی صورت میں بیوی اپنی آدھی رقم شوہر کی مرضی کے بغیرنکال سکتی ہے،اور اس کو اپنے اخراجات اورضروریات میں خرچ کرسکتی ہے۔
تبیین الحقائق میں ہے:
"ثم اعلم أن للإنسان أن يتصرف في ملكه ما شاء من التصرفات ما لم يضر بغيره ضررا ظاهرا."
((كتاب القضاء، ج:4، ص:196، ط: دار الكتاب الإسلامي)
الفقہ الإسلامی وأدلتہ میں ہے:
"والخلاصة: أن الإتجاه الأقوى في الفقه الإسلامي يجيز للمالك أن يتصرف في ملكه بما لا ضرر فيه على الجار، أما ما بان ضرره الفاحش، أو أشكل فيه الحال، فإنه ممنوع."
(المطلب السابع ـ حق الجوار، ج:6، ص:4686، ط: دار الفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144507102285
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن