بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مستقل طور پر عورت کو مسجد کی صفائی کے لیے مقرر کرنا


سوال

 کیا مستقل طور پر عورت کو مسجد کی صفائی کے لیے مقرر کرنا درست ہے؟

جواب

مسجد کی صفائی کرنا جس طرح مردوں کے لیے سعادت ہے ایسے ہی خواتین کے لیے بھی سعادت ہے،لیکن مسجد کی صفائی کے لیے مستقل کسی خاتون کو مقرر کرنے میں فتنہ کا اندیشہ ہے، نیز عام طور پر کسی خاتون کے لیے مستقل پورا مہینہ مسجد میں آنا ممکن بھی نہیں ہے؛ اس لیے اس سے بچنا ہی بہتر ہے، فتنہ کاخوف نہ ہو اور عورت پاکی کے ایام  میں  ایسے وقت میں مسجد کی صفائی کرے جب مسجد خالی ہو اجنبیوں سے آمنا سامنا نہ ہو تو گنجائش ہے  ۔

مسجدِ حرام اور مسجدِ نبوی وغیرہ، جہاں خواتین کی آمد رہتی ہے، ان مساجد میں خواتین کے لیے مخصوص جگہوں کی صفائی کے لیے خواتین کو ہی مقرر کرنا چاہیے۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"بے پردگی وغیرہ کوئی قباحت نہ ہو تو عورت مسجد کی صفائی کی سعادت حاصل کر سکتی ہے۔

(118/3 احکام المساجد والمدارس ط: دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201440

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں