بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستقل سفر میں رہے تو روزوں کا حکم


سوال

میں کینیڈا میں ٹرک ڈرائیور ہوں اور لانگ ہال کرتا ہوں یعنی کینیڈا سےامریکہ اور واپس، اس میں 5 سے 7 دن لگ جاتے ہیں اور سارا سال یہی شیڈول رہتا ہے تو کیا مجھے سفر میں بھی روزے رکھنے  چاہیے ؟ کیونکہ قضاء کیلئے بھی وقت نہیں ہوتا سارا سال کام ہوتا ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں  اگر سائل رمضان کے مہینے میں شرعی سفر میں ہوتا ہے تو اس کے لئے سفر میں روزہ نہ رکھنا جائز ہے ،بعد کے دنوں میں اس کی قضا ضروری ہےالبتہ    اگر رمضان کے بعد بھی مستقل  اسی طرح باقی پورا سال سفر میں ہی ہوتا ہے  کسی دن بھی روزے کی قضا کا موقع نہیں ملتا تو قضا آئندہ سال کرنی ہوگی ،  اس کے  بعد بھی اگر سائل مستقل سفر میں رہتا ہو تو جب بھی موقع ملے گا(اقامت کے ایام ہوں  گے) زندگی میں قضا لازم ہوگی اور اگر    قضا کا بالکل موقع نہیں مل سکا موت تک  تو اس صورت میں قضا ساقط ہوجائے گی ،اور اگر موقع ملا تھا اور قضا نہیں کی تو جتنے ایام کا موقع ملا تھا اتنے دنوں کے روزوں کی  موت سے پہلے وصیت کرنا لازم ہوگا۔تاہم اگر سائل اس سفر کا عادی ہے اور ایسی مشقت نہ ہو جس میں روزہ رکھنا ممکن نہ ہو تو روزہ رکھ لینا بہتر ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(فإن ماتوا فيه)  أي في ذلك العذر (فلا تجب) عليهم (الوصية بالفدية) لعدم إدراكهم عدة من أيام أخر (ولو ماتوا بعد زوال العذر وجبت) الوصية بقدر إدراكهم عدة من أيام أخر. 

(قوله: فإن ماتوا إلخ) ظاهر في رجوعه إلى جميع ما تقدم حتى الحامل والمرضع وقضية  صنيع غيره من المتون اختصاص هذا الحكم بالمريض والمسافر. وقال في البحر: ولم أر من صرح بأن الحامل والمرضع كذلك، لكن يتناولهما عموم قوله في البدائع من شرائط القضاء القدرة على القضاء فعلى هذا إذا زال الخوف أياما لزمهما بقدره بل ولا خصوصية فإن كل من أفطر بعذر ومات قبل زواله لا يلزمه شيء فيدخل المكره والأقسام الثمانية. اهـ.ملخصا من الرحمتي (قوله: أي في ذلك العذر) على تقدير مضاف أي في مدته (قوله: لعدم إدراكهم إلخ) أي فلم يلزمهم القضاء ووجوب الوصية فرع لزوم القضاء وإنما تجب الوصية إذا كان له مال في شرح الملتقى ط (قوله: بقدر إدراكهم إلخ) ينبغي أن يستثنى الأيام المنهية لما سيأتي أن أداء الواجب لم يجز فيها قهستاني."

(2 / 423، كتاب الصوم، فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں