بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستقل ریح خارج ہونے کا شبہ ہو تو وضو کا حکم


سوال

مجھے یہ  مسئلہ ہے کہ میرا وضو ٹوٹ جاتا ہے ،  ہوتا یہ ہے کہ مجھے محسوس ہوجاتاہے کہ میری ہوا نکل  گئی ہے بہت معمولی سی ،  اس کی بو یا آواز نہیں ہوتی اور جب میں بیٹھا ہوتاہوں قعدہ میں یا ویسے کرسی اور صوفے پہ تو اس وقت زیادہ ایسا محسوس ہوتاہے، میں اس کو کنٹرول نہیں کرسکتا ،  اس کا ایک دورہ ہوتاہے جب شوروع ہوتاہے تو 3 ہفتے ایک مہینہ یہ حالت رہتی ہے   اور پھر ٹھیک ہو جاتی ہے،  اس بارے میں میرے چند سوالات ہیں:

 1 - کیا یہ معذوری ہے ؟

2 - اگر یہ معذوری ہے تو مجھے پتہ ہےکہ مجھے ہر نماز  کے لیے نیا وضو کرنا ہے،  لیکن اگر میں 2 نمازیں کسی وجہ سے ایک وقت میں پڑھوں تو کیا ایک نماز پڑھ کے پھر وضو کروں اور دوسری نماز پڑھوں یا میں ایک وقت میں ایک وضو سے 2 فرض نمازیں پڑھ سکتاہوں ؟

3 - کیا میں نماز کے بعد قرآن اسی وضو سے پڑھ سکتا ہوں ؟  اور اگر سجدہ سہو  آجائے تو وہ بھی ادا کرسکتا ہوں ؟

4- جب یہ میری حالت ٹھیک ہوجاتی ہے 2 ہفتے یا مہینے کے بعد تو کیا میں دوبارہ ایک وضو سے 2 یا اس سے زیادہ نمازیں پڑھ سکتا ہوں ؟

5 - اگر میں تازہ وضو کروں اور ابھی نماز نہیں پڑھی اور میرا وضو اپنی معذوری کے علاوہ کسی اور وجہ سے ٹوٹ جائے تو کیا اب مجھے وہی نماز پڑھنے  کے لیے نیا وضو کرنا پڑے گا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب تک ہوا خارج ہونے کا یقین نہ ہوجائے اس وقت تک وضو برقرار رہتا ہے، اور ہوا خارج ہونے کا یقین یا تو  آواز سے ہوتاہے یا بدبو سے،محض حرکت  کی وجہ سے شک و  شبہ کی بنا پر وضو نہیں ٹوٹتا۔

لیکن اگر یقین ہو کہ وضو ٹوٹا ہےاور  وضو کرنے کے بعد وضو برقرار نہ رہتا ہو ،  بار بار ہوا خارج ہوتی ہو اوریہ سلسلہ کسی بھی ایک  نماز کے پورے وقت جاری رہے اور اتنا وقفہ بھی نہ ہوجس میں آپ وضو کرکے اس وقت کی فرض نماز پڑھ سکیں تو آپ  شرعی معذور کے حکم میں ہوں گے، یعنی ہر نمازکا وقت داخل ہونے پر وضو کریں اور اس ایک  وضو سے فرض نماز(وقتی اور قضا دونوں) اور اس کے ساتھ سنتیں اور نوافل وغیرہ پڑھ لیں،اور اگر تلاوت قرآن کرنا چاہیں تو اسی وضو سے کرسکتے ہیں، اسی طرح سجدہ تلاوت بھی کرسکتے ہیں،   پھر  اگلی نماز کے وقت  دوبارہ وضو کریں ، جب تک  کسی نماز کا مکمل وقت ہوا خارج ہوئے بغیر نہ گزر جائے آپ معذورِ شرعی کے حکم میں ہوں گے۔الغرض شرعی معذور ایک نماز کے وقت میں ایک وضو سے متعدد نمازیں ادا کرسکتا ہے،ہر نماز کے  لیے علیحدہ وضو کرنا ضروری نہیں ہے۔اور  اگر اس عذر کے علاوہ ( مثلاً نیند یا منہ بھر کر الٹی وغیرہ) کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے تو دوبارہ نیا وضو کرنا لازم ہوگا،سابقہ وضو کافی نہیں ہوگا،اور جس وقت مذکورہ عذر ختم ہو جائے (یعنی کسی نماز کا مکمل وقت خروجِ ریح کے بغیر گزر جائے) تو پھر ایک وضو سے  (جب تک برقرار رہے) متعدد نمازیں اپنے اپنے وقت میں ادا کی جا سکتی ہیں۔

حدیث شریف میں ہے:

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ فِي الْمَسْجِدِ فَوَجَدَ رِيحًا بَيْنَ أَلْيَتَيْهِ فَلَا يَخْرُجْ حَتَّی يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا."

( الجامع السنن للترمذی، رقم الحدیث: 73)

 ترجمہ: ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مسجد میں ہو اور اسے اپنی سرینوں میں سے ہوا کا شبہ ہو تو جب تک آواز نہ سنے یا بو نہ آئے مسجد سے باہر نہ نکلے۔

دوسری حدیث میں ہے:

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ أَحَدِکُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتَّی يَتَوَضَّأَ، قَالَ أَبُو عِيسَی: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَ هُوَ قَوْلُ الْعُلَمَاء أَنْ لَايَجِبَ عَلَيْهِ الْوُضُوء إِلَّا مِنْ حَدَثٍ يَسْمَعُ صَوْتًا أَوْ يَجِدُ رِيحًا، و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَك: إِذَا شَك فِي الْحَدَثِ فَإِنَّهُ لَايَجِبُ عَلَيْهِ الْوُضُوء حَتَّی يَسْتَيْقِنَ اسْتِيقَانًا يَقْدِرُ أَنْ يَحْلِفَ عَلَيْهِ وَ قَالَ: إِذَا خَرَجَ مِنْ قُبُلِ الْمَرْأَةِ الرِّيحُ وَجَبَ عَلَيْهَا الْوُضُوء وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَإِسْحَقَ."

( الجامع السنن للترمذی، رقم الحدیث: 74)

 ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی  کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو حدث ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اس وقت تک اس کی نماز قبول نہیں فرماتا جب تک وضو نہ کرلے ۔ امام ابوعیسٰی کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور یہ علماء کا قول ہے کہ وضو اس وقت تک واجب نہیں ہوتا جب تک حدث نہ ہو اور وہ آواز نہ سنے یا بو نہ آئے ابن مبارک کہتے ہیں اگر شک ہو تو وضو واجب نہیں ہوتا یہاں تک کہ اس حد تک یقین ہوجائے کہ اس پر قسم کھا سکے اور کہا ہے کہ جب عورت کے قبل سے ریح نکلے تو بھی اس پر وضو واجب ہے یہی قول ہے امام شافعی اور اسحاق کا بھی ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144302200023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں