کیا وہ شخص جو روزانہ ڈائلیسس ٹریٹمنٹ یا علاج لے رہا ہو۔ کیا اسے روزہ رکھنا چاہیے؟ اگر نہیں ، تو کیا اس پر کوئی ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟
بصورتِ مسئولہ اگر مستقل علاج چل رہا ہو اور علاج روک کر روزہ رکھنے کی صورت میں بیماری کے مزید بڑھ جانے کا اندیشہ ہو یا کسی تکلیف میں مبتلا ہونے کا غالب گمان ہو تو ایسے مریض کے لیے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے، صحت کے بعد قضا لازم ہوگی۔ اور اگر روزہ رکھنے کی طاقت نہ رہی اور آئندہ تاحیات روزہ رکھنے کی استطاعت نہ ہو تو ایسی حالت میں زندگی میں روزہ کا فدیہ دینا درست ہوگا جوکہ ہر روزہ کے بدلے ایک صدقۃ الفطر کی مقدار ہے، تاہم فدیہ ادا کرنے کے بعد اگر موت سے پہلے روزہ رکھنے کی طاقت حاصل ہو جائے اور وقت بھی ملے تو ان روزوں کی قضا کرنا ضروری ہوگا، فدیہ باطل ہوجائے گا، البتہ اس پر صدقۂ نافلہ کا ثواب ملے گا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200985
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن