بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستقل خروج ریح کی وجہ سے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

چندسالوں سےریح کے خروج کا مرض ہے ،نماز بھی مشکل سے پڑھ پاتا ہوں اور اگر نماز میں ریح کو خارج ہونے سے روکتا ہوں تو سینے میں درد ہونے لگتا ہے، کیا میں معذورین میں شمار ہوں گا ،وقتیہ وضو کرسکتا ہوں؟ہاں  البتہ اگر میں استنجاء سے فارغ ہوجاتا ہوں تو کچھ دیر کے لیے راحت مل جاتی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ شرعی لحاظ سے"معذور " ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جس کو وضو توڑنے کے اسباب میں سے کوئی سبب (مثلاً ریح،خون ، قطرہ وغیرہ) مسلسل پیش آتا رہتا ہو  اور ایک نماز کے مکمل وقت میں اس کو اتنا وقت بھی نہ ملتا ہو کہ وہ باوضو ہو کر وقتی فرض ادا کر سکے۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں اگرآپ کو استنجاسےفارغ ہونےکےبعدوضو کر کے اتنی دیرکےلیے فرصت مل جاتی ہے،جس میں آپ وضو کی حالت میں وقتی فرض نمازاداکرسکےتوایسی صورت میں آپ شرعی معذور نہیں ہے،لہذاآپ استنجاءسےفارغ ہونےکےبعدوضوکرکےنمازپڑھ لیاکریں۔

البتہ اگراتنی دیرکےلیےفرصت نہیں ملتی ،جس میں آپ باوضو  فرض نمازاداکرسکےتوایسی صورت میں آپ شرعاً معذور ہیں ایسی حالت میں نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد نیا وضو کریں اور وقت نکلنے تک  جتنی نمازیں پڑھنا چاہیں پڑھیں پھر نیا وقت داخل ہو تو نیا وضو کریں،ہاں اگر وضو کرنے کے بعد خروج ریح کے علاوہ کسی اور ناقض وضو  سے وضو ٹوٹ جائے تو دوبارہ وضو  کرنا پڑے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و صاحب عذر من به سلس بول لا يمكنه إمساكه او استطلاق بطن او انفلات ريح... إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة بان لا يجد في جميع وقتها زمناً يتوضؤ و يصلي فيه خالياً عن الحدث ولو حكماً ؛ لان الانقطاع اليسير ملحق بالعدم."

(کتاب الطہارۃ،باب الحيض: مطلب في أحكام المعذور ج : 1 ،ص ـ :305  ،ط:  سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں