بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستقبل کی قیمت کے بدلے گندم بیچنا


سوال

ایک بندہ گندم خریدتا ہے، پھر وہ یہ گندم دوسرے بندے کو دیتا ہے اور اس کو اختیار دیتا ہے، چاہے وہ گندم کو اپنے پاس رکھے یا آگے فروخت کر دے، لیکن دینے والا بندہ کہتا ہے مجھ کو چھ ماہ یا آٹھ ماہ کے بعد جو ریٹ ہو اس کے حساب سے گندم کے مجھے پیسے دے دینا، کیا اس طرح کرنا درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ سودے کے وقت قیمت طے کرنا ضروری ہے؛ لہذا اس شرط پر گندم دینا کہ اس کی مستقبل کی قیمت (مثلاً چھ ماہ بعد کی قیمت) اس کے بدلے ہو، یہ صورت ناجائز ہے؛ کیوں کہ اس میں قیمت مجہول ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5 / 137):

"وجهالة الثمن تمنع صحة البيع."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200768

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں