10 دسمبر 2024ء کو میں نے اپنی بیگم سے یہ کہا تھا اور بیوی میکے میں تھی کہ آپ آجاؤ، ورنہ میں طلاق دے دوں گا، میرا مقصد اپنی بیگم کی اصلاح تھی اس کو تنبیہ کرنا تھا، تاکہ وہ اپنی روش درست کرے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا ان الفاظ سے طلاق واقع ہوتی ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں سائل کے یہ الفاظ "آپ آجاؤ، ورنہ میں طلاق دے دوں گا" تو اس جملے سےسائل کی بیوی پرکوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، کیوں کہ یہ جملہ ڈرانے دھمکانے کے لیے ہے، لہذا دونوں کا نکاح بدستور قائم ہے۔
العقود الدریہ فی تنقیح الفتاوی الحامدیۃ میں ہے:
"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام."
(کتاب الطلاق، ج:1، ص:38، ط:دار المعرفة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144607102839
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن