بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مستأجر کا مالکِ زمین سے بطور مضاربت رقم لے کر مزارعت کا حکم


سوال

ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے زمین اجارہ پر لی،اس عقد اجارہ کے بعد پھر مستأجر نے مؤجر (مالک ِزمین )سے کچھ رقم مضاربت پر لے لیا اور مؤجر سے کہا کہ یہ رقم میں آپ ہی کی زمین (مأجورۃ) میں خرچ کروں گا ،پھر جب اجارہ کی مدت پوری ہوجائے تو میں آپ کی زمین کی اجرت الگ دے دوں گا اور اس رقم ِمضاربت کے منافع کے بدلے آپ میرے ساتھ اس زمین کی پیداوار میں شریک ہوں گے اور پھر رأس المال الگ دے دوں گا ،اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اجارہ مع المضاربت جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں مستأجر کا مالکِ زمین سے بطور ِمضاربت  رقم لے کر اسی زمین میں مزارعت کرنا شرعاً جائز نہیں ،اس لیے کہ مزارعت کے  صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بیج مالک کی طرف سے نہ ہو اگر بیج مالک کی طرف سے ہوگا تو شرعاًیہ معاملہ ناجائز ہوگا اور اس مسئلہ میں چوں کہ زمین پر تمام اخراجات  مالک ِزمین کی رقم سے ہو رہے ہیں اور بیج بھی مالک کی طرف سے لیا جارہا ہے تو شرعاً یہ معاملہ کرنا ناجائز ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولو استأجر أرضا ثم دفعها إليه الآجر مزارعة إن كان البذر من قبل رب الأرض لا يجوز لأن ذلك نقض للإجارة في ظاهر الرواية، وإن كان البذر من قبل المستأجر جاز لأن الآجر في الفصل الأول يصير مستأجرا وفي الفصل الثاني يصير أجيرا. كذا في الظهيرية."

(کتاب الإجارۃ،الباب السابع فی إجارۃ المستأجر،ج:۴،ص:۴۲۶، دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101581

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں